Maktaba Wahhabi

810 - 896
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم گزارش احوال واقعی تقریباً ڈیڑھ دو برس قبل مدینہ مسجد وحدت کالونی گوجرانوالہ کے قریب رہنے والے ایک طالب علم خالد[1] ابراہیم نے جناب قاضی حمید اللہ صاحب المو صوف بالقابہ کی خدمت میں جناب بشیر احمد مسلم کی ایک کتاب”الاسلام اور مذہبی فرقے“پیش کی۔ قاضی صاحب نے اس پر تبصرہ لکھا اور خالد صاحب کے ہاتھ جواب کے لیے میرے پاس بھیج دیا۔ میں نے اس تبصرہ کو پڑھا۔ اگر اس میں مذکورہ کتاب کی ان غلطیوں کی نشاندہی ہوتی جو کتاب میں واقعی موجود ہیں تو مجھے جواب لکھنے کی ضرورت ہی نہ تھی مگر اس تبصرہ میں کئی صحیح باتوں کی تردید تھی، بہت سی باتیں، خلاف واقعہ تھیں اور کئی حوالے بالکل غلط تھے۔ اس لیے میں نے اس کا جواب پہلے دستی اور پھر رجسٹری کے ذریعے بھیج دیا قاضی صاحب نے جواب میں ایک خط لکھا کہ ”میرا وقت معیارہے اس میں تضعیف کا امکان نہیں لہٰذاآپ میرے سامنے تشریف لے آئیں یا مجھے بلائیں۔ “میں نےعرض کیا۔ ”آپ نے پہلے اپنی مرضی سے ایک تحریر بھیجی ہے۔ اب آپ اس کے حوالےصحیح ثابت کیجئے۔ میں آپ سے لڑنے جھگڑنے پر تیار نہیں ہوں۔ وہ وقت جس میں آپ میرے ہاں تشریف لائیں گے یا مجھے بلائیں گے اسی میں اپنی لکھی ہوئی باتوں کا ثبوت لکھ بھیجئے۔ “مگر ظاہر ہے جب کسی شخص کے ہاں وقت میں تضعیف کا امکان ہی نہ ہو وہ تحریر کے لیے کس طرح وقت نکال سکتا ہے۔ چنانچہ قاضی صاحب نے میرا دوسرا رقعہ پہنچنے کے بعد سکوت اختیار فرما لیا۔
Flag Counter