Maktaba Wahhabi

859 - 896
ثابت ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ کہ امام بخاری کو معلوم نہیں ہوسکا کہ محمد بن عبداللہ نے ابوالزناد سے سنایا نہیں۔ کیا اس کا ترجمہ یہ ہے کہ اس کی سند متصل نہیں؟ہرگز نہیں۔ بخاری نے یہ فرمایا کہ” محمد بن عبداللہ نے ابوالزناد سے نہیں سنا۔ “اگر یہ فرمایا ہوتاتو آپ واقعی ترجمہ کرسکتے تھے کہ اس کی سند متصل نہیں۔ بخاری تو صرف اپنے علم کی نفی کررہے ہیں اور بخاری کی شرط کہ زمانہ ایک ہونے کے باوجود سماع کا ثبوت ضروری ہے بشمول امام مسلم جمہور محدثین نے حدیث کے صحیح ہونے کے لیے ضروری تسلیم نہیں کی اس لیے بخاری کا یہ قول بھی علت نہیں کیونکہ ابوالزناد 130ھ؁ میں مدینہ میں فوت ہوئے اور محمد بن عبداللہ بھی مدینہ کے رہنے والے تھے مدینہ پر ان کا تسلط بھی ہوگیاتھا پھر 145ھ؁ میں قتل کردئیے گئے دونوں ایک طویل مدت تک ایک زمانہ میں زندہ رہے اور محمد بن عبداللہ مدلس بھی نہیں اس لیے ان کی روایت سماع پر محمول ہوگی۔ تفصیل کے لیے دیکھئے (مرعاۃ ص 459 ج2) قلب: ”رہا یہ دعویٰ کہ ابوہریرہ کی حدیث میں قلب ہے تو اس پر میں نے لکھا تھا کہ: ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے قلب والی جو بات لکھی ہے وہ صحیح نہیں۔ اگرآپ صحیح سمجھتے ہوں تو دلائل بیان کریں ان شاء اللہ حقیقت واضح کردی جائے گی۔ (ایک دین ص 48) الحمدللہ قاضی صاحب نے دلیل پیش کرنے کی جراءت نہیں کی اور حقیقت یہ ہے کہ یہ دعویٰ ہے بھی بالکل بے دلیل۔ اگر اس طرح مفروضوں سے قلب بنائے جائیں تو پھر مشکل سے کوئی حدیث قلب کے بغیر رہ سکے گی۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت: ترمذی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے جو حدیث مذکورہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھنے کا حکم دیا صحیح بخاری میں اس کے مطابق ابن عمر رضی اللہ عنہ کا عمل
Flag Counter