روس کے خلاف بھی ہے اور اس کے ایجنٹوں کے خلاف بھی۔ جو اس کے ایسے وفادار ہیں کہ باپ سرخ طوفان کا دروازہ کھولنے والوں کا سرخیل تھا تو اس کے دنیا سے چلے جانے کے بعد بیٹا بھی اسی سرخ کفر کی حمایت میں تن من دھن قربان کرنے پر کمر بستہ ہے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ان کے مشئوم ارادوں سے محفوظ رکھے آمین۔
کیا خطابت سے بر طرف کرنا کافر قراردینا ہے؟
قاضی صاحب فرماتے ہیں:
”اور گروہ بچانے کے لیے اس سے مذموم کوشش کیا ہو سکتی ہے کہ آپ مقامی گروپ کے کسی مسجد میں برادر محترم مولانا حافظ محمد الیاس صاحب خطیب تھے جب مقامی حضرات کو پتہ چلا کہ مولا نا کا تعلق دوسرے گروپ سے ہے تو خطابت سے برطرف کردیا اور اگر مولانا کل پھر آپ کے گروپ میں آجائیں تو پھر مسلمان بن کر خطابت کے قابل ہو جائیں گے۔ “(اظہارالمرم ص24)
قاضی صاحب! کیا واقعی اس مسجد والوں نے اس لیے حافظ صاحب کو نکالا کہ دوسرے گروپ کا ہونے کی وجہ سے وہ مسلمان نہیں ہیں اور اگر وہ مسجد کے گروپ والوں میں آجائیں تو مسلمان ہو جائیں گے۔ مولانا صاحب!اللہ سے ڈریں مسجدسے جاکر پوچھ لیں خود حافظ الیاس صاحب سے پوچھ لیں یقیناً سب یہی کہیں گے کہ مسجد کی خطابت سے برطرف کرنے والوں میں سے ایک شخص بھی ایسا نہیں جو یہ سمجھتا ہو کہ حافظ صاحب دوسرے گروپ سے تعلق کی وجہ سے مسلمان نہیں ہیں عالم دین اور ایسا صاف اور صریح بہتان! (تجاوز اللّٰه عن ذنبک الجلي والخفي)
اصل یہ ہے کہ امام اور مقتدیوں میں جس باہمی اعتماد اور ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے وہ باقی نہ رہے تو خطابت کوئی خوشگوار چیز رہتی ہی نہیں یہ کوئی دینی اختلاف نہیں ہے۔ بعض لوگوں کے ہاں تو امام کی بیوی میں خوبصورتی کی کمی ہو یا کسی
|