حسب وعدہ جواب دیں یا پھر نسخ رفع الیدین والا دعویٰ واپس لیں اورلکھ دیں کہ ”رفع الیدین سرے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں“تو اس بندہ فقیر سے رفع الیدین کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے کے دلائل سن لیں، آخر انصاف بھی تو کوئی شے ہے نا۔ “ (دیکھئے میرا رقعہ نمبر4ص3)
تو بندہ نے اس ایک ہی بات کو اپنی سابقہ تحریروں میں کوئی پانچ جگہ ذکرکیا، تاکہ قاری صاحب بات کو سمجھیں۔ حضرت جی مؤدبانہ گزارش ہے کہ آپ نے نسخ کا دعویٰ فرما کر رفع الیدین کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے کو تو تسلیم فرما لیا ہوا ہے اور رفع الیدین کا وہ ثبوت جسے آپ نے یہ دعویٰ کر کے تسلیم فرمایا کتب حدیث میں مذکور حدیثوں ہی میں تو ہے۔
ہاں تو قاری صاحب!آپ اپنے علم اور اس دعوائے نسخ کا خون کر کے لکھیں۔ ” رفع الیدین کرنے کی کوئی ایک حدیث بھی حدیث کی کسی ایک کتاب میں سرے سے ہے ہی نہیں “تو اس بندہ سے ایک نہیں دو نہیں رفع الیدین کرنے کی کئی ایک صحیح اور مرفوع احادیث سن لیں۔ یہ عجیب ترین بات ہے کہ قاری صاحب دعوائے نسخ کے ضمن میں احادیث کو تسلیم بھی کرتے جاتے ہیں اور بندہ سے حدیث پیش کرنے کا مطالبہ بھی کرتے اور اسے حدیث پیش نہ کر سکنے کا طعنہ بھی دیتے جاتے ہیں۔ آیا آپ کو بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی ضرورت ہے یا نہیں؟
دوسرا مقام
قاری صاحب کا سوال”حضور ہمیشہ رفع یدین کرتے رہے یہاں تک کہ دُنیا سے تشریف لے گئے“بھی اس بات پر دال ہے کہ قاری صاحب یہ تو مانتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کرتے تھے انہیں شبہ ہے تو آپ کے رفع الیدین پر ہمیشگی کرنے میں ہے ورنہ وہ سوال یوں کرتے”دُنیا کی کسی کتاب سے کوئی ایک ہی حدیث
|