الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کے ترک کے ساتھ ساتھ اور بھی کئی خرابیاں لازم آئیں گی جبکہ صرف ترک تقلید ہی آپ کے ہاں حرام یامکروہ تحریمی ہے ہاں اگر آپ تقلید کو فرض اورواجب نہ سمجھتے ہوں تو پھر دوسری بات ہے۔
مختلف اقوال رکھنےوالے حنفی سب کے سب کم از کم اس مسئلہ میں تو امام
ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد نہیں ہوسکتے
بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں لکھا تھا” نیز مولانا صاحب لکھتے ہیں کہ حنفی حضرات کے رفع الیدین کے سلسلہ میں متعدد ومختلف قول ہیں۔ کوئی صاحب فرماتے ہیں:
”رفع الیدین قبیح ہے“ (بدائع الصنائع) کوئی بزرگ یوں گویاہوتے ہیں: ”رفع الیدین سے نماز فاسد ہوجاتی ہے“۔ (علامہ اتقاقی)
کوئی صاحب لکھتے ہیں: ”ترک رفع الیدین اولیٰ ہے“ (الکوکب الدری) کوئی صاحب فرماتے ہیں: ”رفع الیدین کرنا اقوی وارجح ہے“ (حجۃ اللہ، علامہ سندھی، علامہ عبدالحئی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ) کوئی بزرگ فرماتے ہیں: ”رفع الیدین کرنا نہ کرنا دونوں سنت ہیں“(نیل الفرقدین، معارف السنن) تو مقلدین حضرات کے پانچ مختلف قول ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے تو یہ پانچوں کے پانچ قول ثابت نہیں تو پھر پانچوں قسم کے یہ مقلدین مسئلہ رفع الیدین میں حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد کیونکر رہ سکتے ہیں تو مقلد ہونے کی حیثیت سے منسوخیت رفع الیدین کے قول کا حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت کرنا قاری صاحب کی ذمہ داری ہے۔ (میرا رقعہ نمبر 1ص 12)
اس کوپڑھ کر قاری صاحب لکھتے ہیں” تفصیل کا موقعہ نہیں[1]۔ خلاصہ کلام یہ کہ غیرمقلدین کے بھی مختلف قول ہیں۔ رفع الیدین کے بارے میں لہٰذا پہلے آپ ایک قول پر یعنی سب کے سب متفق ہوں پھر احناف پراعتراض کرنا۔ الخ“
(قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص 25)
|