Maktaba Wahhabi

745 - 896
1۔ اولاً، تفصیل کے موقع نہ ہونے والی بات قاری صاحب خواہ مخواہ بنارہے ہیں کیونکہ وہ خود اس سےقبل کئی ایک باتیں بلاموقع کہہ چکے ہیں مثلاً صاحب مشکوٰۃ کے دووہم(بصوته الاعليٰ) اور (امرأته) والی بات اورحضرت جابربن سمرۃ رضی اللہ عنہ کی دوروایات کے سیاق جدا جدا ہونے پر ان کا کلام۔ 2۔ ثانیاً، تمام اہل حدیث اس بات پر متفق ہیں کہ رکوع والا رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے منسوخ نہیں ہاں اکثر اہل حدیث اس کو سنت اور بعض اس کو واجب سمجھتے ہیں پھر اس میں ان پر کوئی اعتراض بھی نہیں کیونکہ ان سے کوئی بھی کسی کا مقلد نہیں۔ 3۔ ثالثاً، قاری صاحب آپ غلط سمجھے بندہ نے حنفی بزرگوں کے آپس کے اندر اس مسئلہ میں ایک دوسرے سےباہمی اختلاف پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا میری غرض تو صرف اور صرف وہی تھی اور ہے جو میرے قول” ظاہر بات ہے کہ حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے تو یہ پانچوں کے پانچ قول ثابت نہیں تو پھر پانچوں قسم کے یہ مقلدین مسئلہ رفع الیدین میں حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد کیونکر رہ سکتے ہیں“ سے واضح ہے اس کا جواب اگر آپ کے پاس ہوتو پیش کریں۔ سوال کو ادھر اُدھر کی باتوں میں اُلجھانے کی کوشش نہ کریں، نیز مقلدین کے صرف ایک ہی مسئلہ میں پانچ اقوال میں مختلف ہونا اس بات کی بین دلیل ہے کہ تقلید اتفاق کا مدار نہیں ہے جیسا کہ بعض حضرات اس کو ثابت کرنے کے لیے دن رات ایڑی چوٹی کا زورلگاتے رہتے ہیں۔ اگرتقلید اتفاق کامدارہوتا تو مقلدین متعدد فرقوں میں نہ بٹتے اور نہ ہی ایک امام کے مقلدین میں کسی قسم کا کوئی اختلاف ہوتا۔ قاری صاحب کا ایک خطرناک سوال اور اس کا جواب: اسی سلسلہ میں غیر مقلدین سے ایک سوال کہ
Flag Counter