Maktaba Wahhabi

723 - 896
وغیرہ سے باہر نہیں اگر شوافع وغیرہ سے نقل کرنا آپ کی نگاہ میں اتنا ہی بڑا طعنہ تھا تو پھر آپ نے خود اپنا مواد شوافع وغیرہ سے کیوں نقل فرمایا۔ للہ کچھ تو انصاف کیجیے اور اللہ تعالیٰ سے ڈریے۔ (أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ) الخ تو ثابت ہو گیا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت کو رفع الیدین کی احادیث سے متاخر ہونے کو تسلیم کر لینےکی صورت میں بھی اس کو احادیث رفع الیدین کے لیے ناسخ قراردینا درست نہیں کیونکہ فعل ناسخ نہیں ہوتا۔ (لِمَا وَكَمَا تَقَدَّمَ) ایک شبہ اور اس کا ازالہ اس عنوان کے تحت بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں اس مقام پر لکھا تھا”اگر کوئی صاحب فرمائیں کہ قاری صاحب نےحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت یا بعض دیگر روایات سے نسخ رفع الیدین پر استدلال نہیں کیا بلکہ”رفع الیدین نہیں کرنا چاہیے“پر استدلال فرمایا ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہم پہلے تفصیل سے مدلل طورپر وضاحت کرچکے ہیں کہ قاری صاحب”منسوخیت رفع الیدین“ کے مدعی ہیں لہٰذا ان کے جملہ”رفع الیدین نہیں کرنا چاہیے“ کا مطلب بھی یہی ہے کہ نسخ کی وجہ سے رفع الیدین نہیں کرنا چاہیے جیساکہ اس کے بعد والا ان کا اپنا ہی جملہ”اور دلیل منسوخیت پر بھی“ ہماری اس تفصیل پردلالت کررہا ہے۔ ہاں اگر قاری صاحب کا نظریہ ہوکہ رکوع جاتے اور اس سے سراٹھاتے وقت رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سرے سے ثابت ہی نہیں تو ان کا فرض ہے کہ وہ اپنا یہ نظریہ صاف اور واضح لفظوں میں لکھیں اور یہ بات یادرکھیں اس نظریہ سے ان کا ”منسوخیت رفع الیدین“ والا دعویٰ لامحالہ غلط ٹھہرے گا تو اس صورت میں انہیں منسوخیت والا دعویٰ واپس لینا ہوگا۔ اگرقاری صاحب نے اپنا دعویٰ ”منسوخیت رفع الیدین“ واپس لے لیا اوردوسرا موقف ونظریہ، رکوع جاتے وقت اور اس سے سر اُٹھاتے وقت رفع الیدین کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اصلاً
Flag Counter