Maktaba Wahhabi

515 - 896
رکھا، یعنی زمین پر۔ پھر آپ بیٹھ گئے اور بائیں پاؤں کو بچھا لیا اور بائیں ہتھیلی کو بائیں ران اور گھٹنے پر رکھ لیا اور دائیں کہنی کی حد کو دائیں ران پر کر دیا پھر آپ نے اپنی انگلیوں سے دو انگلیوں کو بند کر لیا اور حلقہ بنا لیا پھر آپ نے اپنی ایک انگلی کو اُٹھالیا تو میں نے آپ کو اسے ہلاتے دیکھا آپ اس سے دعاء واشارہ فرمارہے ہیں۔ “ فائدہ: اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ کانوں تک ہاتھ اُٹھانا کوئی تکبیر تحریمہ کے ساتھ مخصوص و مقید نہیں بلکہ رکوع جاتے اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت بھی کانوں تک ہاتھ اُٹھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے لہٰذا صاحب تحریر وغیرہ کا اسےتکبیر تحریمہ کے ساتھ ہی مخصوص سمجھنا درست نہیں۔ کندھوں تک ہاتھ اُٹھانے کی صحیح احادیث صاحب تحریر نے تکبیر تحریمہ کے وقت کندھوں تک ہاتھ اُٹھانے کے متعلق یہ تو لکھا ہے”حدیث سے ثابت ہے“مگر انھوں نے اس سلسلہ میں کوئی حدیث نقل نہیں فرمائی نہ ہی صحیح اور نہ ہی ضعیف حالانکہ انھوں نے کانوں تک ہاتھ اُٹھانے کے متعلق دو ضعیف روایتیں پیش کی ہیں۔ انصاف کا تقاضا تھا کہ وہ کندھوں تک ہاتھ اُٹھانے کی بھی ایک دو احادیث پیش فرمادیتے خدا جانے ایسا کرنے میں ان کی کیا مصلحت ہے شاید یہی کہ کندھوں تک ہاتھ اُٹھانے والی کئی احادیث میں رکوع والا رفع الیدین بھی بیان ہوا ہے جو انہیں نا گوار ہے اور ان کے علاوہ اس مضمون کی کوئی حدیث انہیں ملی نہیں۔ نیز وہ اپنی اس تحریرمیں رکوع جاتے اور اس سے سر اُٹھاتے وقت کندھوں یا کانوں تک ہاتھ اُٹھانے کو گول ہی کر گئے ہیں اس لیے ہم نے ان دو مقاموں پر بھی کانوں تک ہاتھ اُٹھانے کی چند ایک احادیث پہلے بیان کردی ہیں۔ اب کے تکبیر تحریمہ، رکوع جاتے، رکوع سے سر اُٹھاتے اور دو رکعتوں سے اُٹھ کر کندھوں تک ہاتھ اُٹھانے کی چند ایک احادیث بیان کرتے ہیں۔
Flag Counter