مولانا سلفی رحمۃ اللہ علیہ نے ان بزرگوں کی”مسلک اعتدال“کے ذریعے استخفاف حدیث کی کوشش کا نہایت مدلل علمی طریقے سے تعاقب کیا ہے جو ان کے مضامین پر مشتمل کتاب”حجیت حدیث“میں شامل ہے۔ مولانا نے دلائل سے ثابت کیا ہے کہ اسناد کی حیثیت کم کرنے کا نتیجہ انکار حدیث ہے۔
قیام رمضان کی مسنون تعداد
اپنے مذہب کے خلاف بالاتفاق ثابت شدہ احادیث کو مختلف طریقوں سے ناقابل اعتبار ٹھہرانے اور مذہب کے مطابق حد درجےکی ضعیف احادیث کو قوی قرار دینے کی یہی روش احناف نے قیام رمضان کی مسنون تعدادکے سلسلے میں اختیار کی ہے۔
صحیح بخاری ص154جلد اول میں حدیث موجود ہے کہ ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے سوال کیا:
(كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ )
یعنی رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کس طرح تھی؟توانھوں نے فرمایا:
(مَا كَانَ رَسولُ اللّٰهِ صلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّم يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلاَ فِي غَيْرِهِ ٖٖٖٖعَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً.........) الخ
”آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیررمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ “
یہ حدیث صحیح بخاری کے علاوہ حدیث کی اکثر کتابوں میں مذکور ہے۔ اس متفق علیہ حدیث کی بنا پر محدثین کے علاوہ آئمہ احناف بدر الدین عینی، ابن ہمام، ملا علی قاری، عبدالحق دہلوی اور قریب زمانے کے علماء انور شاہ کاشمیری اور قاضی شمس الدین نے بھی تسلیم کیا ہے کہ تراویح کی مسنون تعداد گیارہ رکعت ہے۔ اس کے مقابلے میں ابن ابی شیبہ، طبرانی اور بیہقی میں ابن عباس سے روایت ہے کہ:
|