Maktaba Wahhabi

638 - 896
کو بھی رکوع والے رفع الیدین کےسنت غیر مؤکدہ ہونے کااعتراف واقرار ہے تو کوئی بات نہیں آپ اسے سنتِ غیر مؤکدہ سمجھ کر ہی اس پر عمل پیرا ہوجائیں۔ حاصل کلام یہ ہے کہ بندہ کاجواب”اہل علم کو معلوم ہے کہ موقوف روایت فعلی ہو خواہ قولی شرعی دلائل میں سے کوئی سی دلیل بھی نہیں کیونکہ شرعی دلائل صرف چار ہیں، 1۔ کتاب اللہ۔ 2۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشرط یہ کہ ثابت ہو، 3۔ اجماع اُمت۔ 4۔ قیاس صحیح، لہٰذا قاری صاحب کی آخرمیں پیش فرمودہ دوموقوف روایتوں سے رفع الیدین کی منسوخیت پر استدلال درست نہیں اپنی جگہ جوں کا توں قائم ہے قاری صاحب کی پیش کردہ تین باتوں سے کوئی ایک بات بھی اس کا رد اورتوڑ نہیں ہے۔ دو موقوف روایتوں سے نسخ پر استدلال کا دوسرا جواب: دو موقوف روایتوں سے نسخ رفع الیدین پر قاری صاحب کےاستدلال کا پہلا جواب تو آپ سن چکے نیز اس کے جواب میں قاری صاحب نے جو تین باتیں بنائی تھیں ان سے متعلق آپ کو بتایا جاچکا ہے کہ ان تین باتوں سے کوئی ایک بات بھی میرے اس جواب کارد اور توڑ نہیں ہے جیسا کہ تفصیلاً پہلے عرض کیا جاچکا ہے اب قاری صاحب کے ان دو موقوف روایتوں سے نسخ پر استدلال کا بندہ کے پہلے ہی رقعہ میں پیش کیا ہوا دوسرا جواب سماعت فرمائیے”یہ جواب (پہلا جواب)ان روایتوں کی صحت کو تسلیم کرلینے کی صورت میں ہے ورنہ یہ روایات بعض محدثین کی نگاہ میں مرجوح ہیں، دیکھئے درایہ، نصب الرایہ، التعلیق الممجد اور امام بخاری کا رسالہ جزء رفع الیدین۔ “(ملاحظہ ہو میرا رقعہ نمبر 1ص 2) قاری صاحب نے اس دوسرے جواب کی تردید میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا تو ان کے اپنے ہی آئندہ آنے والے طرز عمل کے مطابق بندہ کا یہ دوسرا جواب ان کے نزدیک بھی صحیح ودرست ٹھہرا، لہٰذاان دو موقوف روایتوں سے نسخ پر استدلال غلط ہوا۔ دو موقوف روایتوں سے نسخ پر استدلال کا تیسرا جواب: اُصول میں تصریح کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل یا ترک ناسخ نہیں ہوتا
Flag Counter