Maktaba Wahhabi

637 - 896
تعالیٰ۔ 2۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشرط یہ کہ ثابت ہو، 3۔ سنت خلفاء الراشدین بشرط یہ کہ ثابت ہو۔ 4۔ اجماع اُمت۔ 5۔ قیاس صحیح، اور اگر آپ بھی شرعی دلائل کو سنت الخلفاء الراشدین کے علاوہ مذکورہ بالاصرف چار ہی میں منحصر سمجھتے ہیں تو پھر آپ کے قول”میرا تو یہ عقیدہ ہے علیکم“ الخ کا حال واضح اور معلوم ورنہ آپ دو ٹوک لفظوں میں لکھیں، کہ سنت الخلفاء الراشدین میرے نزدیک پانچویں شرعی دلیل ہے اور اگر آپ دو ٹوک لفظوں میں یہ بات نہ لکھ سکیں تو پھر آپ کاقول”میرا تو یہ عقیدہ ہے الخ“ دل اور زبان میں مخالفت کی عجیب ترین مثال تصور ہوگا۔ رہاہر سنت الخلفاء الراشدین کے سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں شامل ہونے والا مسئلہ تو اس کا کوئی جواز نہیں تفصیل اپنے مقام پر دیکھیں۔ تو قاری صاحب !بات صرف اتنی ہے کہ آپ صاف اور صریح لفظوں میں لکھ دیں کہ شرعی دلائل میرے نزدیک پانچ ہیں جن کی تفصیل اوپر گزرچکی یا پھر صاف اور صریح لفظوں میں لکھ دیں کہ شرعی دلائل میرے نزدیک وہی چار ہیں جنھیں حنفی بزرگ صاحبِ تنقیح الاصول نےبیان کیا ہے۔ پہلی صورت میں تو آپ کا قول”میرا تو یہ عقیدہ ہے۔۔ ۔ الخ“ آپ کے مذہب کے مطابق درست اور دوسری صورت میں آپ کے اس قول میں اللہ تعالیٰ کے ڈر کو بالکل ملحوظ نہیں رکھاگیا صرف دوسروں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ تو دوبارہ گزارش ہے کہ اس سلسلہ میں گومگو کی حالت چھوڑیں اور دو ٹوک الفاظ میں لکھیں آیا شرعی دلائل آپ کے نزدیک چار ہیں یا پانچ؟ تاکہ آپ کے قول”میرا تو یہ عقیدہ ہے الخ“ کاحال صحیح معنوں میں معلوم کیا جاسکے۔ پھر دیکھئے حدیث علیکم بسنتی الخ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لفظ”بسنتی“ بھی تو موجود ہیں اور معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سب سنتوں پر مقدم ہے اور یہ بات اپنی جگہ ثابت شدہ ہے کہ رکوع والا رفع الیدین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ غیر منسوخہ ہے، پھر آپ کے ہمیشگی اورسنتِ مؤکدہ والے دونوں سوال بتارہے ہیں کہ آپ
Flag Counter