Maktaba Wahhabi

636 - 896
2۔ ثانیاً: قاری صاحب بزعم خودمیرے جواب کا یہ تیسرا رد پیش فرمارہے ہیں مگر اس سے میرے جواب کا رد بالکل نہیں نکلتا کیونکہ اہل علم سے مراد کون سے اہل علم ہیں معلوم ہوجانے سے بھی میرا جواب تو جوں کاتوں ہی رہے گا اس میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ بلکہ اہل علم سے کون سے اہل علم مراد ہیں معلوم ہونے سے میرا جواب اور پختہ ہوجائے گا چنانچہ سنیے اہل علم سے مراد ہیں حنفی بزرگ اور وہ تمام بزرگ جو شرعی دلائل کو ان چار مذکورہ دلائل میں منحصر سمجھتے ہیں اور حنفی بزرگوں کی ایک معتبر ومستند کتاب تنقیح الاصول کاحوالہ بھی پہلے گزرچکا ہےتو اہل علم سے مراد کو متعین کرلینے کے بعد بندہ کے جواب کی تقریر اس طرح ہوگی”حنفی بزرگوں کو بھی معلوم ہے کہ موقوف روایت فعلی ہو خواہ قولی شرعی دلائل میں سے کوئی سی دلیل بھی نہیں کیونکہ شرعی دلائل ان کے نزدیک بھی صرف چار ہیں، 1۔ کتاب اللہ۔ 2۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشرط یہ کہ ثابت ہو، 3۔ اجماع اُمت۔ 4۔ قیاس صحیح، لہٰذا قاری صاحب کی آخرمیں پیش فرمودہ دوموقوف روایتوں سے رفع الیدین کی منسوخیت پر استدلال درست نہیں۔ تو اہل علم کو متعین کرلینے سے بندہ کا جواب اورمضبوط ہوگیا ہے کیونکہ حنفی بزرگ قاری صاحب کے ہاں بھی عقیدت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں اس لیے ان کے عقیدے اور قول کو ٹھکرانا قاری صاحب کے نزدیک بھی کوئی آسان کام نہیں۔ باقی آپ کا لکھنا”میرا تو یہ عقیدہ ہے عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّتی [1]الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الخ (قاری صاحب کا رُقعہ نمبر5 ص3) اس مقام پر آپ کے لیے کوئی مفید نہیں ہاں اس صورت میں آپ کی یہ بات آپ کے لیے کچھ مفید ہوسکتی ہے آپ واضح اور صاف لفظوں میں لکھ دیں کہ شرعی دلائل میرے نزدیک صرف پانچ ہیں، 1۔ کتاب اللہ
Flag Counter