Maktaba Wahhabi

537 - 896
کچھ حنفی بزرگوں کا اعترافِ حق علامہ محمد حیات سندھی اپنے رسالہ فتح الغفور میں لکھتے ہیں: (وهذا ابن امير الحاج الذي هو تلو شيخه ابن الهمام في التحقيق وسعة الاطلاع يقول في شرح المنية : أن الثابت من السنه وضع اليمين على الشمال ولم يثبت حديث يوجب تعيين المحل الذي يكون فيه الوضع من البدن إلا حديث وائل المذ كور وهكذا قال صاحب البحر) (ص 15۔ 16) ”یہ ابن امیر الحاج تحقیق ووسعت مطالعہ میں اپنے شیخ ابن ہمام کے ثانی شرح منیہ میں کہتے ہیں”سنت سے ثابت چیز دائیں کو بائیں پررکھنا ہے اور بدن سے ہاتھ باندھنے کے مقام کو متعین کرنے والی احادیث سے صرف وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی مذکور(سینے والی) حدیث ثابت ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی حدیث ثابت نہیں۔ البحرالرائق کےمصنف نے بھی ایسا ہی کہاہے۔ “ نوٹ نمبر1:پتہ چلا فقہ والوں سے بھی کئی بزرگ سینے پر ہاتھ باندھنے کی تمام احادیث کو ضعیف اور غیر ثابت شدہ نہیں سمجھتے بلکہ ان سے وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث کے صحیح وثابت ہونے کی تصریح فرماتے اور اس کو اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں۔ لہٰذا صاحب تحریر کا کہنا”فقہ میں بھی زیر ناف کی احادیث اور فوق الصدر کی احادیث کےبارے میں لکھاہے کہ روایت دونوں طرف ہیں مگر کمزور ہیں[1]۔ “ سینے والی احادیث کی بنسبت سراسر غلط ہے یا مغالطہ۔ نوٹ نمبر2:آپ پہلے پڑھ چکے ہیں کہ سینے پر اور ناف سے اُوپر ہاتھ
Flag Counter