خصِوصاً اپنے ایک بہت ہی بڑے حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کی طرف کیونکہ آپ ان کے تومقلد بھی ہیں اس لیے آپ پر ازروئے تقلید واجب ہے کہ ”منسوخیتِ رفع الیدین“ کو حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہوناثابت کریں یا اپنے دعویٰ”منسوخیتِ رفع الیدین“ سے رجوع فرمالیں یہ میرا مشورہ ہے گرقبول افتذر ہے عزوشرف۔
آخری بات:
اس عنوان کے تحت بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں لکھا تھا”قاری صاحب حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد ہیں اورمقلد کا مستند اس کے امام کا قول ہی ہوا کرتا ہے چنانچہ مسلم الثبوت کے صفحہ نمبر5 پر لکھا ہے:
(وأما المقلد فمستنده قول مجتهده لاظنه ولا ظنه)
اس لیے مقلد ہونے کی حیثیت سےقاری صاحب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے دعویٰ”منسوخیت رفع الیدین“ کو حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت فرمائیں ورنہ وہ کم از کم اس موقف میں تو ان کے مقلد نہیں رہیں گے۔ (میرا رقعہ نمبر 1ص 12) اس کو پڑھ کر قاری صاحب لکھتے ہیں”یہ جو بحث چل رہی ہے اس سےیہ بات خارج ہے لہٰذاخروج عن البحث لازم آتا ہے الخ“۔ (قاری صاحب کا رقعہ نمبر5 ص25)
1۔ اولاً، ہماری اس بات چیت کا موضوع ہے”منسوخیت رفع الیدین“ قاری صاحب مدعی ہیں اور بندہ سائل اور اگر قاری صاحب سے ان کے مقلد ہونے کی حیثیت سے اپنے اس دعویٰ وقول کو اپنے ہی امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت کرنے کا سوال کرلیا جائے تو یہ موضوع بحث سے خارج کیوں اورخروج عن البحث لازم کیسے؟خصوصاً جبکہ مقلد کے لیے مستند صرف اور صرف اس کے امام کا قول ہی ہے۔ امام کا ظن مقلد کے لیے مستند ہے نہ اس کا اپنا ظن۔ اگر قاری صاحب منسوخیت ِ رفع الیدین والاقول حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت نہیں
|