Maktaba Wahhabi

793 - 896
رہے ابن حزم تو کیا ان کی تصحیح کی وجہ سے آپ نے رفع الیدین ترک کی ہے؟کیا ابن حزم نے ان علتوں کا کوئی جواب دیا ہے مندرجہ بالا محدثین خصوصاً امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور ابو حاتم نے اس روایت میں بیان کی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان اساطین فن کے مقابلے میں ابن حزم کے صحیح کہنے کا کوئی اعتبار نہیں۔ اب دیکھئے ایک طرف متفق علیہ صحیح متواتراحادیث ثبوت رفع الیدین کی موجود ہیں اور ایک طرف غیر ثابت روایات ترک رفع الیدین کی زیادہ سے زیادہ ایک روایت جو مختلف فیہ ہے۔ کیا ان غیر ثابت روایات کے ساتھ متفق علیہ صحیح متواتر احادیث کو ترک کرنا انصاف ہے؟ آپ فرماتے ہیں: دوسری اسود کی روایت ہے (رَاَيْتُ عُمَرَ اِليٰ آخِرهٖ)مطلب یہ ہے کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ تحریمہ میں ہاتھ اُٹھاتے پھر نہیں اُٹھاتے تھے آخر تک۔ حقیقتِ حال: آپ لوگوں کے نزدیک دلیلیں چار ہیں: کتاب، سنت، اجماع، قیاس۔ کیا صحابہ رضی اللہ عنہم کے افعال شرعی حجت ہیں: فرمائیے صحابہ رضی اللہ عنہم کے یہ افعال اگر ثابت بھی ہوں تو کتاب ہیں یا سنت یا اجماع یا قیاس؟ اور اگر آپ اصرار کریں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال وافعال بھی حجت ہیں تو پھر اپنی اُصول فقہ میں ترمیم کر دیجیے کہ دلائل شرع پانچ ہیں: کتاب، سنت، اجماع، قیاس، اقوال و افعال صحابہ رضی اللہ عنہم۔ چونکہ یہ چیز دلیل کے طور پر پیش ہی نہیں کی جا سکتی اس لیے میں اس کے صحیح ثابت یا غیر ثابت ہونے پر بحث نہیں کرتا۔ اگرچہ اس کی بھی گنجائش ہے۔ آپ فرماتے ہیں: جن روایات میں رفع یدین کا حکم آیا ہے ان میں سے بعض کے اندر یہ بھی حکم ہے کہ سجدہ کرتے وقت بھی ہاتھ اُٹھاؤ جیسا کہ نسائی کی روایت
Flag Counter