فائدہ پنہاں ہو تو آپ اس بندہ سے مع حوالہ پورے الفاظ سنیے۔ امام نسائی اپنی کتاب سنن میں لکھتے ہیں:
(أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدثنَا عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللّٰهِ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ) (نسائی جلد اول ص123)
3۔ تیسرے لفظ:
(أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ.)[1]
قاری صاحب نے ان الفاظ کا حوالہ دیا ہے”طحاوی “اور لکھا ہے”اس کے الفاظ جرح سے ملتے ہیں اور حضرت ابن المبارک رحمۃ اللہ علیہ کی جرح بھی اسی حدیث کے بارے میں ہے“(قاری صاحب کا رقعہ نمبر5ص5) اس موقع پر چند اُمور ذہن میں رکھئے۔
پہلا امر:
قاری صاحب کے پہلے رقعہ سے معلوم ہو رہا ہے کہ ترمذی اور طحاوی کے الفاظ ایک ہیں پھر ان کے پہلے ہی رقعہ سے یہ بھی ظاہر ہے کہ امام تر مذی کا فیصلہ ”حدیث حسن“کو قاری صاحب ترمذی اور طحاوی دونوں کے الفاظ سے متعلق سمجھتے ہیں مگر ان کے اس پانچویں رقعہ میں دیے ہوئے تازہ بیان سے واضح ہو رہا ہے کہ قاری صاحب کے نزدیک ترمذی طحاوی دونوں کے الفاظ میں فرق ہے نیز طحاوی والے الفاظ ان کے نزدیک بھی ثابت نہیں۔
دوسرا امر
قاری صاحب نے جو الفاظ طحاوی کی طرف منسوب کیے ہیں وہ مجھے طحاوی میں ابھی تک نہیں ملے اس لیے ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ طحاوی کے اس باب کی نشاندہی فرمائیں جس باب میں ان کے اوپر بیان کردہ الفاظ موجود ہیں
|