الحافظ عجلة تاخذ المرا عند الظفر بالمقصود من غير ان يمعن نظره في الكلام وا بْنِ ذالك في كلامهما وانما الذي حكاه البخاري في الجزءِ هكذا: وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: عَنْ يَحْيَى بْنِ آدَمَ قَالَ: نَظَرْتُ فِي كِتَابِ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ لَيْسَ فِيهِ: ثُمَّ لَمْ يَعُدْ ه اھ ثم تكلم ألبخاري من قبل نفسه فلا دخل لأ حمد وشيخه بالتضعيف كما يريده الحافظ نعم والعجلة تعمل العجائب ه اھ( ج 2ص 484)
تو حضرت مولانا محمد یوسف صاحب بنوری حنفی نے بھی تصریح فرمادی کہ”امام احمد بن حنبل کا اپنے استاد یحییٰ بن آدم کے حوالہ سے فرمانا کہ لفظ (ثُمَّ لَمْ يَعُدْ ه) عبد اللہ بن ادریس کی عاصم بن کلیب سے روایت کردہ کتاب میں نہیں“امام بخاری کے رسالہ جزء رفع الیدین میں موجود و مذکور ہے۔ اگر ان دو حنفی بزرگوں کی تصریح پر بھی آپ مطمئن نہ ہوں تو لیجیے اصل کتاب ”جزء رفع الیدین“ملاحظہ فرما لیں۔ اس کے ص113اور ص14پر عبارت:
(وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: عَنْ يَحْيَى بْنِ آدَمَ قَالَ: نَظَرْتُ فِي كِتَابِ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ إِدْرِيسَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ لَيْسَ فِيهِ: ثُمَّ لَمْ يَعُدْ )
مذکورو موجود ہے۔ امام بخاری کا یہ رسالہ رقعہ رساں کے ہاتھ آپ کی خدمت میں بھیجا جا رہا ہے مطلوبہ صفحہ دیکھ کر اسی وقت واپس فرمادیں نوازش ہو گی۔
ایک سوال اور اس کا جواب:
اگر قاری صاحب فرمائیں کہ مجھے مندرجہ بالا عبارت کا جزء رفع الیدین میں ہونا تسلیم ہے مگر یہ امام احمد اور یحییٰ بن آدم کی طرف سے حدیث کی کوئی تضعيف نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ جب امام احمد یحییٰ بن آدم کے حوالہ سے حضرت
|