Maktaba Wahhabi

549 - 896
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم حرفِ آغاز آج سے چھ سات سال پہلے ہمارے مدرسہ جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ میں امجد علی نامی ایک صاحب دینی علم حاصل کرنے کے لیے داخل ہوئے۔ دنیا وی تعلیم ان کی خاصی تھی اور اس سے پہلے وہ ایک غیر ملکی تعمیراتی فرم میں معقول تنخواہ پر کام کرتے رہے تھے۔ تبلیغی جماعت میں بھی کافی وقت لگا چکے تھے۔ دینی علم حاصل کرنے کا شوق بڑھا تو ملازمت چھوڑ دی۔ اورمدارس عربیہ کی طرف رُخ کیا۔ ایک دومدارس میں گئے مگر دل کو اطمینان نہ ہوا۔ کسی کے بتانے پر جامعہ محمدیہ میں آگئے۔ یہاں ان کے خیال کے مطابق ان کی تعلیم تسلی بخش ہونے لگی۔ طبیعت میں سعادت اور اطاعت تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو صحیح حدیث ملتی اس پر عمل کرنے کی کوشش کرتے۔ آہستہ آہستہ اپنے پہلے اکابر کا طریقہ چھوڑ کر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق صحیح نماز ادا کرنے لگے۔ رکوع جاتے اور اُٹھتے وقت رفع الیدین بھی شروع کردی۔ جامعہ کے قریب محلہ سرفراز کالونی میں دیوبندی حضرات کی ایک مسجد میں وہ اکثر جایا کرتے تھے کیونکہ تبلیغی حضرات سے ان کی پرانی راہ رسم تھی۔ اب جب ان لوگوں نے انہیں رفع الیدین کرتے ہوئے دیکھا تواس سےباز رکھنے کی کوشش فرمانے لگے خصوصاً وہاں کے مدرس مولانا قاری جمیل احمد صاحب اس کارخیرمیں پیش پیش تھے۔ ان سے کہا گیا کہ رفع الیدین تومنسوخ ہوچکی آپ کیوں کرتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ اگرثابت ہوجائے کہ یہ منسوخ ہے تو میں چھوڑ دوں گا۔ صرف زبانی ہی نہیں بلکہ حسب ذیل تحریربھی قاری جمیل احمد صاحب کو لکھ کر دے دی:
Flag Counter