فرمائیے اس حدیث کے کون سے لفظ کا معنی ہے کہ اللہ اکبر آہستہ کہو۔ اللہ اکبر جو آہستہ کہی جاتی ہے تو وہ دوسرے دلائل کی بنا پر آہستہ کہی جاتی ہے۔ اگر آمین کے متعلق بھی دوسرے دلائل سے ثابت ہو جائے کہ آہستہ کہنی چاہیے تو ٹھیک ہے آہستہ کہہ لیں مگر آہستہ کہنا کسی دلیل سے ثابت نہیں۔
آپ فرماتے ہیں: دوسری بات یہ ہے کہ مقتدی الحمد نہیں پڑھے گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام وَلَا الضَّالِّينَ کہے گا اور مقتدی آمین۔
کیا مقتدی الحمد نہ پڑھے
حقیقتِ حال:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان”جب امام وَلَا الضَّالِّينَکہے تو تم آمین کہو“کے کون سے لفظ کا مطلب ہے کہ امام آمین نہ کہے اور مقتدی وَلَا الضَّالِّينَ نہ کہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آہستہ آمین کہنا اور بقول شما تعلیم کے لیے بلند آواز سے آمین کہنا تو آپ نے خود تسلیم کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر نعوذ باللہ اپنے فرمان کی خود ہی خلاف ورزی فرمائی کہ حکم یہ دیا کہ امام صرف وَلَا الضَّالِّينَ کہے آمین نہ کہے اور مقتدی صرف آمین کہے سورۃ فاتحہ نہ پڑھے۔ اور پھر خود امام بن کر آمین بھی کہی۔ سچ ہے دلیل نہ ہوتو کشید ہی کی جاتی ہے۔ خواہ ہوتی ہو یا نہ ہوتی ہو
آپ فرماتے ہیں ابوداود نے روایت نقل فرمائی کہ آپ وَلَا الضَّالِّينَ کے بعد سکتہ فرماتے تھے اسی طرح احمد دارقطنی نے بھی نقل کیاہے۔
حقیقت ِحال
ابوداؤد کی روایت جو آپ نے نقل کی ہے وہ صحیح نہیں۔ کیا آپ اسے صحیح سمجھتے ہیں۔ اوراگرصحیح سمجھتے ہیں تو کیا پوری حدیث پر آپ کا عمل ہے؟سوچ سمجھ کر لکھیں۔
(وأخفيٰ بِهَا صَوْتَهُ)
آپ فرماتے ہیں:ترمذی طیالسی اور حاکم مستدرک نے بھی ان الفاظ سے نقل کیاہے:
|