وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی زیر ناف ہاتھ باندھنے والی روایت کا حال
صاحبِ تحریر فرماتے ہیں”حضرت وائل بن حجررضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز میں اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پر زیر ناف رکھا۔۔ ۔ الخ۔ “
اولاً: گزارش ہے یہ حدیث ابن ابی شیبہ میں موجود ہے مگر لفظ”تحت السرۃ“ ” زیر ناف“ اس میں موجود نہیں قاسم بن قطلو بغا حنفی نے ان لفظوں کے مصنف ابن ابی شیبہ میں ہونے کی رٹ لگارکھی ہے مگرآج تک وہ مصنف مذکور کے کسی صحیح نسخہ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ لفظ”زیر ناف“ دکھا نہیں سکے اور ان کا یہ نہ دکھا سکنا ان کے لیے ایک بڑی پریشانی تھی۔ اس پریشانی کو دور کرنے کی خاطر اب کے کراچی والے دیوبندی حنفیوں نے مصنف ابن ابی شیبہ چھاپی اور اس میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں لفظ” تحت السرۃ“ از خود بڑھادئیے ہیں۔ صاحب تحریر نے اسی کراچی والے نسخہ کا صفحہ دیا ہوا ہے حالانکہ کراچی والوں نے جس نسخہ کا عکس چھاپا ہے اس میں بھی ”تحت السرۃ“ کے لفظ موجود نہیں اس لیے صاحب تحریر کا فرض ہے کہ وہ ہمیں کراچی والے اس مطبوعہ نسخے کا صحیح اصل دکھائیں جس میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں لفظ”تحت السرۃ“ زیر ناف بھی موجود ہوں۔
ثانیاً: ایک طرف تو آپ ان دیوبندی حنفیوں کی مذکورہ بالا حدیث کے ساتھ یہ کارستانی ملاحظہ فرمائیں اور دوسری طرف ان کا یہ وعظ”جب طرفین کی احادیث محدثین کرام کے اصول سے صحیح نہیں ہیں تو۔۔ ۔ عوام الناس کو ورغلانا اور پریشان نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ایساعمل۔۔ ۔ مؤمن کے شایانِ شان نہیں“ مدنظر رکھیں اور غور فرمائیں کہیں یہ:
(فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَـذَا مِنْ عِندِ اللّٰهِ...) الخ
|