Maktaba Wahhabi

847 - 896
آپ لوگ تمام تابعین، تبع تابعین، امام مالک، شافعی احمد بخاری مسلم ابو داؤد اور دوسرے ائمہ حدیث و فقہ کی نقل معتبر نہیں سمجھتے کیونکہ یقیناً آپ کے نزدیک ان میں سے کسی کا اپنا قول یا فعل شرعی دلیل نہیں۔ یہ عجیب بات ہے کہ ہم کسی کی بات کو شریعت مانیں اور اسے صاحب شریعت کا مقام دیں تو ہم نے اس کی نقل کو معتبر جاناورنہ نہیں۔ اس کے بعد قاضی صاحب نے شدت غیظ و غضب میں ہمیں منکرین حدیث سے ملادیا ہے فرماتے ہیں: ”میرے عزیز!منکرین حدیث لعنهم اللہ تو یہی وجہ پیش کرتے ہیں کہ حدیث اس لیے حجت نہیں کہ اس کے ناقلین کا اعتبار نہیں۔ آپ کیوں بے ایمانوں کی حوصلہ افزائی فرما کر مواد فراہم کرتے ہیں۔ “(اظہار المرام ص15) اس پر میں اس کے علاوہ کیا کہہ سکتا ہوں کہ ؎ وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہیں وہ بات اس کو بہت ناگوارگزری ہے ہم تو صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعين کو امت میں سب سے افضل، مغفورلہم اور جنت کے وارث سمجھتے ہیں اور بلا استثناء ہر صحابی کو سچا اور عادل قرار دیتے ہیں۔ کسی صحابی کی بات جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرے ہم رد نہیں کرتے بلکہ اسے قبول کرنا فرض سمجھتے ہیں البتہ اس کی اپنی بات یا اپنے فعل کو ہم شریعت نہیں سمجھتے کیونکہ (لَا حُجَّةَ فِيْ قَوْلِ اَحَدٍ مِّن النَّا سِ وَلَا فِعْلِهٖ دُوْنَ رَسُولِ اللّٰهِ ‏ ‏صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) صحابہ کی نقل کو غیر معتبر سمجھنے والے کون ہیں؟ آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں کہ صحابہ کی نقل کو غیر معتبر سمجھنے والے کون لوگ ہیں۔ یہ لوگ حضرات احناف ہیں کیونکہ انھوں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو دو قسموں میں تقسیم کردیا ایک قسم وہ احادیث جو ان صحابہ نے روایت کی ہیں جو بقول
Flag Counter