Maktaba Wahhabi

783 - 896
کا انتظام ہونے کا ذکر لکھا ہے۔ ص133) ظاہر ہے کہ یہ حضرات جنہوں نے پانچ پانچ دن یا اس سے بھی زیادہ کئی دن تک بھوک کی سختی اُٹھائی۔ اللہ تعالیٰ سے تو مانگتے ہی رہے ہوں گے مگر مشکل تبھی حل ہوئی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فوت ہونے کے باوجودہزاروں من مٹی اور کئی دیواروں کے پیچھے سے فریاد سن کر ان کی بھوک دور کرنے کا انتظام فرمایا۔ اب کون عقیدت مند ہے جو حضرت شیخ الحدیث کی تحریر پڑھے اور پھر مدینہ میں بھوکا ہونے کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد نہ کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بھوکے کو درہم عطا فرمانا: حکایت نمبر24ص133 میں ہے کہ ایک بھوک کے ستائے ہوئے شخص کی درخواست پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ میں چند درہم رکھ دیے ہاتھ کھولا تو اس میں درہم رکھے ہوئے تھے۔ مفصل واقعہ کتاب میں دیکھیں۔ معلوم ہوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سوال کرنے والوں کو بنفس نفیس درہم بھی عطا فرماتے ہیں۔ کم از کم مدینہ میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی سوال ہونا چاہیے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک قبر سے نکلنا: حکایت نمبر13:سید احمد رفاعی مشہور اکابر صوفیہ میں سے ہیں۔ ان کا قصہ مشہور ہے کہ جب 555ھ میں حج سے فارغ ہو کرزیارت کے لیے حاضر ہوئے اور قبر اطہر کے مقابل کھڑے ہوئے تو یہ دو شعر پڑھے ؎ في حالةِ البُعْدِ رُوحِي كُنْتُ أُرْسِلُهَا تُـــقَبّـــلُ الأرضَ عَـنّـي وهْــيَ نــائِــبَــتِــــي وَهَذهِ دَوْلَةُ الأشباحِ قَدْ حَضَـــــــرَتْ فَامْدُدْ يَمِيْنَكَ كَي تحظَى بِهَا شَفَتِي ”دوری کی حالت میں میں اپنی روح کو خدمت اقدس میں بھیجا کرتا تھا وہ میری نائب بن کر آستانہ مبارک چومتی تھی۔ اب جسموں کی حاضری کی باری آئی ہے۔ اپنا دست مبارک عطا کیجیے تاکہ میرے ہونٹ اس کو چومیں۔ “
Flag Counter