ایک سوال اور اس کا جواب
اگركوئی صاحب فرمائیں کہ صحابی کا قول اورفعل بھی تو سنت ہی میں شامل ہیں تو اس کاجواب یہ ہے کہ ہم ادلہ اربعہ کے اندر مذکورہ سنت کا مطلب ومفہوم ان ہی دوموصوف بزرگوں سے پوچھ لیتے ہیں تاکہ قاری صاحب کو بھی کسی قسم کی بات کہنے کا موقع نہ ملے تو سنیے صاحبِ تنقح ہی فرماتے ہیں:
(الركن الثاني في السنة وهي تطلق على قول الرسول عليه السلام وعلى فعله والحديث مختص بقوله)
(تنقیح مع التوضیح برحاشیہ تلویح ج2 ص 2)
تو اس عبارت میں صاحبِ تنقیح نے وضاحت فرمادی کہ سنت کالفظ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول اور فعل پر بولا جاتا ہے اورحدیث کا لفظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے ساتھ مخصوص ہے(فائدہ) یاد رہے کہ حدیث کے لفظ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کے ساتھ مخصوص کہنا ان کی اپنی اصطلاح ہے۔ پھر صاحب تلویح اس کی تشریح میں لکھتے ہیں۔
(قولہ : الركن الثاني في السنة وهي) في اللغة الطريقة والعادة وفي الاصطلاح في العبادات النافلة وفي الأدلة وهو المراد ههنا ما صدر عن النبي - صلى اللّٰه عليه وسلم - غير القرآن، من قول ویسمی الحدیث أو فعل أو. تقرير) (تلویح ج 2 ص 2)
صاحب تلویح کا اس عبارت سے مقصود یہ ہے کہ سنت لغت میں تو طریقہ اور عادت کو کہتے ہیں اور اصطلاح کے اندر عبادات نافلہ اورادلہ میں اس مقام پر یہی مراد ہے۔ سنت اس کو کہتے ہیں جوقرآن کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر ہو خواہ قبول ہو اور اسے حدیث کا نام بھی دیاجاتا ہے خواہ فعل ہو خواہ تقریر۔
تو صاحب تنقیح کی تشریح کے مطابق ادلہ اربعہ یا اُصول اربعہ میں مذکورہ سنت سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول اور فعل ہے اور صاحبِ تلویح کی وضاحت کے
|