ابوداؤد سمجھنے کی اہلیت:
اب آپ قاضی صاحب کی ابوداؤد کو سمجھنے کی اہلیت ملاحظہ فرمائیے لکھتے ہیں:
”علاوہ ازیں حضرت براء ابن عازب[1] کی روایت کو ضعیف کہنا بھی غلط ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ امام ابوداؤد نے یہ حدیث تین طریقوں سے روایت کی ہے۔ شروع کے دوطریقوں میں حدیث کامدار یزید بن ابی زیاد ہیں اور ایک طریق میں عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ ہیں۔ ابوداود نے پہلے دو طریقوں کو ضعیف قرارنہیں دیا بلکہ اس آخری طریق کو ضعیف کہا ہے۔ جو عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے“۔ (اظہار المرام ص 12)
قاضی صاحب نے جو یہ کہاہے کہ ”شروع کے دو طریقوں کا مدار یزید بن ابی زیادہ ہیں اورایک طریق میں عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ ہیں“اور یہ کہ”ابوداؤد نے پہلے دوطریقوں کو ضعیف نہیں کہا بلکہ اس آخری طریق کو ضعیف کہا ہے جو عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے“ تو قاضی صاحب کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ تین طریق جن میں سے آخری طریق کا عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے مروی ہونا آپ بیان فرمارہے ہیں۔ تینوں ہی عبدالرحمان بن ابی لیلیٰ سے مروی ہیں۔ باور نہ ہوتو دوبارہ ابوداؤد نکال کر دیکھ لیجئے۔ ہم نیاز مند عالم بالا کی سخن فہمی پر تعجب کے اظہار کے علاوہ کیاعرض کرسکتے ہیں۔ البتہ یہ بات ضرور کریں گے کہ ہرابن ابی لیلیٰ،
وَما كلّ مخضُوبِ البَنَانِ بُثَيْنَة
وَلَا كُلُّ مَصْقُوْلِ الْحَدِيْدِ يَمَانِي
اگر مان بھی لیں کہ ابوداود نے یزید والے طریق کو ضعیف نہیں کہا تو یزید بن
|