Maktaba Wahhabi

840 - 896
روایت کو غیر صحیح کہاہے اور اتنی توفیق آپ کو نہیں ہوئی کہ خود ابوداؤد اٹھا کر دیکھتے۔ معلوم ہوا کہ آپ اپنے لیے تقلید بھی جائز کردیتے ہیں“۔ (اظہار ص12) ابوداؤد کا ابن مسعود کی روایت کو غیرصحیح کہنا مدلل طور پر اوپر گزر چکا ہے۔ یہاں صرف یہ بات قابل غور ہے کہ میں نے تحفۃ الاحوذی سےتلخیص میں موجود حافظ ابن حجر کا کلام نقل کیا ہے اور باقاعدہ اس کا حوالہ دیاہے۔ قاضی صاحب نے اسے تقلید قراردیا معلوم ہوتا ہے کہ قاضی صاحب کو تقلید کا پتہ ہی نہیں کہ وہ کیا چیز ہے؟ حقیقت یہ ہی کہ کسی کتاب سے کوئی عبارت نقل کرنا اور ساتھ اس کا حوالہ دے دینا تقلید ہے ہی نہیں۔ کیونکہ دنیا کا کوئی مجتہد بھی ایسا نہیں جس نے کسی دوسرے سےنقل نہ کیاہو اس طرح تو امام شافعی، مالک، احمد بن حنبل، امام محمد، ابویوسف بلکہ امام ابوحنیفہ بھی مجتہد نہیں بلکہ مقلد ٹھریں گے کیونکہ نقل تو ان سب نے بھی دوسروں سے کیا ہے۔ کیا آپ کو امام ابوحنیفہ کا مقلد ہوناتسلیم ہے؟ علاوہ ازیں حضرت مولانا قاضی حمیداللہ صاحب بہت سی باتیں آثار السنن سے نقل کرنے کی وجہ سے آثار السنن کے مصنف کے مقلد ٹھہریں گے حالانکہ ان کو فخر امام ابوحنیفہ کی تقلید پر ہے اور انہی کا مقلد وہ کہلاتے ہیں نیموی صاحب کا مقلد کہلانا وہ بھی یقیناً پسند نہیں فرمائیں گے۔ تو جو متاع کا سد اپنے لیے پسند نہیں فرماتے وہ دوسرے کو کیوں پیش فرماتے ہیں؟ اصل یہ ہے کہ کسی سے نقل کرنا تقلید نہیں۔ تقلید نام ہے کسی کی اس بات کو تسلیم کرنے کا جو کتاب وسنت کے منافی ہوجیسا کہ مولانا محمود الحسن نے ایک بات کو حق وانصاف قراردے کر اس کے منافی کو ماننا تقلید کی وجہ سے واجب قرار دیا ہے اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہماری بے شمار خطاؤں کے باوجود ہمیں اس منحوس چیز سے محفوظ رکھا ہے۔ وَالْحَمْد للّٰهِ عَليٰ اِحْسَانِهٖ۔
Flag Counter