Maktaba Wahhabi

532 - 896
بن ہلب اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی احادیث کے علاوہ ہے اور اس کی سند نیموی حنفی کے قول کے مطابق بھی حسن ہے لہٰذا صاحب تحریر کا کہنا”اس کے علاوہ سینے پر ہاتھ باندھنے کے جو دلائل ہیں وہ ان روایتوں سے بھی ابتر ہیں“سراسر واقع کے خلاف ہے جس میں ذرہ برابر بھی صداقت نہیں۔ حنفیو ترمذی میں بھی ”علی صدرہ“کا اضافہ کرو مولانا فیض الرحمان ثوری حفظہ اللہ تعالیٰ رسالہ فتح الغفور کے حاشیہ میں ہلب طائی رضی اللہ عنہ کی مسند احمد والی حدیث پر تعلیق لکھتے ہیں”قولہ عن قبیصہ بن ہلب عن ابیہ الخ“شیخ عبدالحق محدث دہلوی سفر السعادۃ کی شرح میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی سینہ پر ہاتھ باندھنے والی ابن خزیمہ کی حدیث نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں۔ ”اور ایسے ہی روایت کیا ہے ترمذی نے قبیصہ بن ہلب سے وہ اپنے باپ سے انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنے ہاتھوں کو اپنے سینہ پر رکھا“اور محدث دہلوی کے پوتے مؤطا کی محلی نامی شرح میں لکھتے ہیں”نووی نے شافعی کے لیے اس حدیث سے استدلال کیا ہے جو ابن خزیمہ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے ہے وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو آپ نے دائیں ہاتھ کو بائیں کے اُوپر اپنے سینہ پر رکھ لیا“انتہی اور ترمذی نے روایت کیا قبیصہ بن ہلب سے وہ اپنے باپ سے وہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ اپنے ہاتھوں کو اپنے سینے پر باندھتے اور یہی بات شیخ الاسلام مذکور نے بخاری کی شرح میں بھی لکھی ہے کہ ترمذی نے اس حدیث ہلب کو اس زیادہ ”علی صدرہ“(اپنے سینے پر) سمیت روایت کیا ہے۔ (حاشیہ فتح الغفور ص2) تو اب انصاف کا تقاضا ہے کہ جس طرح کراچی والے ویوبندی حنفیوں نے قاسم بن قلطوبغا وغیرہ کے ابن ابی شیبہ کا حوالہ دینے کی بنیاد پر مصنف ابن ابی شیبہ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں”تحت السرۃ زیر ناف“ کے لفظ چھاپ دئیے ہیں
Flag Counter