Maktaba Wahhabi

571 - 896
گرامی کی اس مسئلہ میں حرف بحرف تائید فرمارہے ہیں۔ آخری بات: قاری صاحب حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد ہیں اورمقلد کا مستند اس کے امام کا قول ہی ہوا کرتا ہے چنانچہ مسلم الثبوت کے صفحہ نمبر5 پر لکھا ہے: (وأما المقلد فمستنده قول مجتهده لاظنه ولا ظنه) اس لیے مقلد ہونے کی حیثیت سےقاری صاحب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے دعویٰ”منسوخیت رفع الیدین“ کو حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت فرمائیں ورنہ وہ کم از کم اس موقف میں تو ان کے مقلد نہیں رہیں گے۔ نیز حنفی حضرات کے رفع الیدین کے سلسلہ میں متعدد ومختلف قول ہیں۔ کوئی صاحب فرماتے ہیں: ” رفع الیدین قبیح ہے“ (بدائع الصنائع) کوئی بزرگ یوں گویاہوتے ہیں: ”رفع الیدین سے نماز فاسد ہوجاتی ہے“۔ (علامہ اتقافی) کوئی صاحب لکھتے ہیں: ”ترک رفع الیدین اولیٰ ہے“ (الکوکب الدری) کوئی صاحب فرماتے ہیں: ”رفع الیدین کرنا اقوی وارجح ہے“ (حجۃ اللہ، علامہ سندھی، علامہ عبدالحئی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ) کوئی بزرگ فرماتے ہیں: ”رفع الیدین کرنا نہ کرنا دونوں سنت ہیں“(نیل الفرقدین، معارف السنن) تو مقلدین حضرات کے پانچ مختلف قول ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے تو یہ پانچوں کے پانچ قول ثابت نہیں تو پھر پانچوں قسم کے یہ مقلدین مسئلہ رفع الیدین میں حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد کیونکر رہ سکتے ہیں تو مقلد ہونے کی حیثیت سے منسوخیت رفع الیدین کے قول کا حضرت الامام
Flag Counter