Maktaba Wahhabi

773 - 896
آپ فرماتے ہیں، اختلاف کے چند قسم ہیں:[1] ایک اختلاف اصول دین میں ہے جیسا کہ ایک آدمی قبر کو سجدہ جائز مانتا ہے۔ ان کے نام منت مانتے ہیں چادر چڑھاتے ہیں۔ بزرگوں اور نبیوں کو عالم الغیب مانتے ہیں۔ اپنی حاجتوں میں غیروں کوپکارتے ہیں اور ان سےنفع کی اُمید رکھتے ہیں اور ان کے ضرر سے ڈرتے ہیں جیسے کہ ہمارے ملک خصوصاً اہل پنجاب کا بڑا حصہ ان شرکیہ عقائد میں مبتلا ہے اور ایک شخص ہے کہ وہ ان تمام عقائد کو شرک اور کفر سمجھتے ہیں جیساکہ اہل حق کا یہی مسلک ہے۔ مذکورہ بالا اختلاف اسلام اور کفر کا اختلاف ہے۔ الخ دوم اختلاف فروع دین میں ہے جیسا کہ رفع الیدین کرو یا نہ کرو۔ آمین زور سے کہو یا نہ کہو، قراءت خلف الامام کرویا نہ کرو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات خدا پاک کا دیدار کیا ہے یا نہیں کیا ہے۔ مردے سنتے ہیں یا نہیں سنتے۔ اس قسم کا اختلاف اسلام اورکفر کا اختلاف نہیں بلکہ دونوں گروہ مسلمان ہیں۔ اس سے آیت ولاتفرقوا کا کوئی تعلق نہیں۔ کیونکہ یہ اختلاف حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی موجود تھے۔ اُصولِ دین اور فروع ِ دین کی خود ساختہ تقسیم حقیقتِ حال اس کلام میں چند چیزیں قابل توجہ ہیں: 1۔ آپ نے اصول دین اور فروع دین کی کوئی جامع مانع تعریف نہیں کی صرف اپنے خیال کے مطابق بعض چیزوں کو اُصول دین میں داخل کردیا ہے اور بعض کو فروع دین میں، دلیل نہ اُصول دین ہونے کی دی ہے نہ فروع دین ہونے کی۔ بظاہر آپ کی عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ جن چیزوں میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں اختلاف موجود تھا وہ فروع دین میں شامل ہیں تو اس کا مطلب تو یہی ہے کہ جن
Flag Counter