Maktaba Wahhabi

813 - 896
دے گا تو مقلدین کے خلاف ہوگی۔ تقلید ترک کرنے والوں کو گمراہ قراردے گا تو کتاب و سنت کے متبعین کے خلاف ہوگی اور اگر نہی عن المنکر کرے گا تو بدقماش لوگوں کے خلاف ہوگی اور یقیناً ان چیزوں میں سے کئی چیزیں قاضی صاحب اور ان کے اکابر لکھتے ہیں اور بیان بھی کرتے ہیں۔ بندہ سے ان کی تحریری گفتگو اور اکابرین دیوبند کی بیسیوں تصانیف اس کی واضح دلیل ہیں۔ قاضی صاحب کو غور فرمانا چاہیے تھا کہ وہ اتنی صاف خلاف واقعہ بات ایسی جرات سے کس طرح تحریر فرما رہے ہیں۔ (تجاوز اللّٰه عن ذنبه الجلي الخفي) خلاف واقعہ باتوں کے لیے حیلہ جواز: میں نے غور کیا کہ یہ حضرات صاف خلاف واقعہ باتیں اتنی دلیری سے کس طرح کر لیتے ہیں اور جو کام دن رات کرتے ہیں اس سے انکار کس طرح کر دیتے ہیں تو مجھے اس سوال کا جواب شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندھلوی سے مل گیا وہ فرماتے ہیں: ”میں نے اپنے والد صاحب نور اللہ مرقدہ سے ایک قصہ اکثر سنا، وہ فرماتے تھے کہ ایک شخص کو پانی پت ایک ضرورت سے جاناتھا راستہ میں جمنا پڑتی تھی جس میں اتفاق سے طغیانی کی صورت تھی کہ کشتی بھی اس وقت نہ چل سکتی تھی یہ شخص بہت پریشان تھا لوگوں نے اس سے کہا کہ فلاں جنگل میں ایک بزرگ رہتے ہیں۔ ان سے جا کر اپنی ضرورت کا اظہار کرو اگر وہ کوئی صورت تجویز کردیں تو شاید کا م چل جائےویسے کوئی صورت نہیں ہے لیکن وہ بزرگ اول اول بہت خفا ہوں گے، انکار کریں گے اس سے مایوس نہ ہونا چاہیے چنانچہ یہ شخص وہاں گیا اس جنگل میں ایک جھونپڑی پڑی ہوئی تھی اس میں ان کے اہل و عیال بھی رہتے تھے اس شخص نے بہت رو کر اپنی ضرورت کا اظہار کیا کہ مقدمہ کی کل کوتاریخ ہے جانے کی کوئی صورت نہیں۔ اول تو انھوں نے حسب عادت خوب ڈانٹا کہ میں کیا کر سکتا ہوں
Flag Counter