Maktaba Wahhabi

814 - 896
میرے قبضہ میں کیا ہے؟اس کے بعد جب اس نے بہت زیادہ عاجزی کی تو انھوں نے فرمایا کہ جمنا سے جا کر کہہ دو کہ ایسے شخص نے مجھے بھیجا ہے جس نے عمر بھر نہ کبھی کچھ کھا یا نہ بیوی سے صحبت کی۔ یہ شخص واپس ہوا اور ان کے کہنے کے موافق عمل کیا جمنا کا پانی ایک دم رک گیا اور یہ شخص پار ہو گیا۔ جمنا پھر حسب معمول چلنے لگی۔ لیکن اس شخص کے واپس ہونے کے بعد ان بزرگ کی بیوی نے رونا شروع کردیا کہ تونے مجھے ذلیل اور رسوا کیا۔ بغیر کھائے تو خود پھول کر ہاتھی بن گیا اس کا توتجھے اختیار ہے اپنے متعلق جو چاہے جھوٹ بول دے لیکن یہ بات کہ تو کبھی بیوی کے پاس نہیں گیا اس بات نے مجھے رسوا کردیا۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ یہ اولاد جو پھر رہی ہےیہ سب حرام کی اولاد ہوئی ان بزرگ نے اول تو عورت سے یہ کہا کہ تجھ سے اس کا کوئی تعلق نہیں جب میں اولاد کو اپنی اولاد بتا تا ہوں تو پھر کیا اعتراض ہے؟مگر وہ بے تحاشا روتی رہی کہ تونے مجھے زنا کرنے والی بنا دیااس پر ان بزرگ نے کہا، غور سے سن! میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے کبھی اپنی خواہش نفس کے لیے کوئی چیز نہیں کھائی ہمیشہ جو کھایا محض اس ارادہ اور نیت سے کھایا کہ اس سے اللہ کی اطاعت کے لیے بدن کو قوت پہنچے اور جب بھی تیرے پاس گیا ہمیشہ تیرا حق ادا کرنے کا ارادہ رہا۔ کبھی اپنی خواہش کے تقاضہ سے صحبت نہیں کی۔ قصہ۔ ختم ہوا۔ “(فضائل صدقات ص389) معلوم ہوا کہ بزرگ کھانےپینے اور بیوی سے صحبت کرنے کے باوجود بغیر کسی مجبوری کے بھی ان کاموں سے صاف انکار کر سکتے ہیں اور ان کے اس صدق و صفا کی برکت سے جمنا کا پانی بھی تھم کر راستہ دیےدیتا ہے تو قاضی صاحب بھی چونکہ کسی کے خلاف کہتے ہیں تو اللہ کی خاطر کہتے ہیں اس لیے انہیں حق پہنچتا ہے کہ اس سے انکار کریں۔ اور اس قصہ کی روسے ان کے اس انکار سے کئی کرامات ظہور پذیر
Flag Counter