Maktaba Wahhabi

522 - 896
کیاکہ میں نے ایک دن نعمان، ابوحنیفہ کے پہلومیں نماز پڑھی، میں نے رفع الیدین کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا، کیا آپ اُڑنے سے نہ ڈرے؟ وہ کہتے ہیں میں نے ان سے کہا اگر میں پہلی دفعہ نہیں اُڑا تو دوسری دفعہ بھی نہیں اُڑا۔ وکیع نے کہا اللہ تعالیٰ ابن مبارک پر رحم کرے وہ حاضر جواب تھے۔ “ (نصب الرایہ ج 1ص 417) تو امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ رکوع والے رفع الیدین کے سنت ہونے کے منکر بھی ہیں اور انہوں نے اس سنت کا مذاق بھی اُڑا یا ہے۔ اب صاحب تحریر کا انصاف کڑی آزمائش میں ہے کہ وہ اپنے اس فتویٰ”سنت کا منکر بدعتی اور گناہگار ہوتا ہے اور مذاق اُڑانے سے ایمان جاتا رہتا ہے“ کو ملحوظ رکھتے ہوئے امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق کیا فیصلہ صادر فرماتے ہیں؟نیز اس سنت سے انکار کرنے والے اور اس کا مذاق اُڑانے والے حنفیوں کو بدعتی اور ایمان سےعاری قراردیتے ہیں یا نہیں؟ جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے خامساً: زیر ناف ہاتھ باندھنا نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اورنہ ہی آپ کی سنت، لہٰذا یہ سراسر غیر سنت ہے جس کو صاحب تحریر نے سنت بنایا تو ہم اُن سے پوچھتے ہیں آیا وہ غیر سنت کو سنت بنانے والے کو کیا سمجھتے ہیں؟کہیں وہ بدعتی اور گناہگار نہ ہو؟اور کہیں اس کا ایمان بھی نہ جاتا بنا ہو؟آخرمسئلہ یہ بھی بڑا اہم ہے اس کے متعلق بھی انہیں اپنا کوئی نہ کوئی فتویٰ داغنا چاہیے۔ سادساً: تو واضح ہوگیا کہ صاحب تحریر نے جو اپنے اس فتویٰ میں رنگ بھرا وہ محض ا س لیے کہ عوام الناس کو ورغلایا جائے تو اب وہ دوسروں کو کس منہ سے نصیحت کرتے ہیں”تو۔۔ ۔ عوام الناس کو ورغلانا اور پریشان نہیں کرنا چائیے کیونکہ ایساعمل مومن کے شایانِ شان نہیں۔ “ میں پوچھتا ہوں آپ کے شایانِ شان تو ہے ہی؟کسی نے سچ کہا ہے، خود میاں فصیحت دیگران نصیحت۔
Flag Counter