دلائل کی کمی پوری کرنے کے لیے احناف کی کاوشیں:
جمع وتدوین حدیث کامیدان مکمل طور پراہل حدیث کے ہاتھ میں ہونے کے باجود متاخرین حنفیہ نے اپنی اس کمی کو دور کرنے کے لیے حد سے زیادہ محنت کی مگر اس ساری تگ ودو میں خدمت کےجذبہ کی حیثیت ثانوی ہے اصل مقصد حنفی مذہب کو حدیث کے مطابق ثابت کرنا ہے۔
چنانچہ اس مقصد کے لیے حضرات احناف نے کئی طریقے اختیار فرمائے ہیں:
1۔ دورہ حدیث:
اپنے مدارس میں آٹھ سال تک فقہ حنفی پڑھا پڑھا کر ذہنوں میں حنفیت پختہ کرنے کے بعد ایک سال میں حدیث کےچھ ضخیم مجموعوں سے طلباء کوگزارا جاتاہے اور شیخ الحدیث کاکام یہ ہوتا ہے کہ یہ بتائے کہ یہ حدیثیں ہمارے مخالف ہیں اور ہم ان کا جواب اس طرح دیتے ہیں اگرکوئی چاہے کہ اپنی آنکھوں کےساتھ ان حلقہ ہائے درس میں شیوخ حدیث کی حنفیت کے اثبات کی جدوجہد کو دیکھے تو وہ ان کی تقاریر پڑھے جو ترمذی، بخاری اوردوسری کتب حدیث کے دروس میں تلامذہ نے قلم بند کی ہیں مثلاً تقریر ترمذی محمود الحسن فیض الباری وغیرہ۔ ”یادایام“میں اوجز المسالک کے مصنف بذل المجحود کےمعاون مصنف اور مشہور تبلیغی نصاب کے مصنف مولانا زکریا صاحب کاندھلوی نے اپنے والد صاحب کا(جن سے انہوں نے حدیث پڑھی) قانون تعلیم بیان فرماتے ہیں:
”قانون تعلیم یہ تھا کہ ہر حدیث کےبعد یہ بتانا ضروری تھا کہ یہ حدیث حنفیہ کے موافق ہے یاخلاف۔ اگرخلاف ہے تو حنفیہ کی دلیل اور حدیث پاک کاجواب۔ یہ تمام گویا حدیث کا جزو لازم تھا جومیرے ذمہ تھا اپنی دلیل نہ بتانا تو یاد نہیں اس لیے کہ ہدایہ اوراس کی شروح وحواشی اور فقہ کی
|