Maktaba Wahhabi

857 - 896
طریق شفیق کا“۔ (اظہار ص 21) حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں طریق بھی ناقابل اعتبار ہیں کیونکہ عبدالجبار نے یہ روایت اپنے والد سے ذکر کی ہے اور انہوں نے اپنے والد سے کچھ سنا ہی نہیں اور شقیق والا طریق مرسل بھی ہے اور اس کا راوی شقیق ابواللیث مجہول بھی ہے جیسا کہ حافظ نے تقریب میں، ذہبی نےمیزان میں اور طحاوی نے شرح الآثار میں صراحت کی ہے۔ دیکھئے(مرعاۃ المفاتیح ص 456 ج2) سجدہ میں جاتے وقت ہاتھ پہلے زمین پر رکھنے کی روایت: ترمذی وغیرہ میں محمد بن عبداللہ بن حسن عن ابی الزناد وعن الاعرض کے طریق سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گھٹنوں سے پہلے زمین پر ہاتھ رکھنے کا حکم دیا۔ چونکہ یہ حدیث احناف کے خلاف ہے اس لیے قاضی صاحب نے اپنی پہلی تحریر میں اس پر ان الفاظ میں تین اعتراض کیے تھے۔ ”حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کی روایت میں جو آیا ہے کہ ہاتھ پہلے لگاؤ تو امام ترمذی نے اس کو ضعیف کہا ہے۔ امام بخاری نے لکھا ہے کہ اس کی سند متصل نہیں۔ ابن قیم نے لکھا ہے کہ ابوہریرہ کی حدیث میں قلب ہے“۔ ترمذی کا ضعیف کہنا: چونکہ ترمذی نے اس حدیث کو ضعیف نہیں کہا اس لیے میں نے اس پر گرفت کی اور لکھا کہ ترمذی نے پوری سند کے ساتھ جو حدیث نقل کی ہے اسے بالکل ضعیف نہیں کہا۔ دیکھئے(ایک دین ص 47) قاضی صاحب نے اس کے جواب میں لکھا ہے: ”جواباً گزارش ہے کہ امام ترمذی نے اس کو فقط غریب کہا ہے ص 56 ج1۔ “(اظہارالمرام ص19) معلوم ہوتا ہے قاضی صاحب ضعیف کواور فقط غریب کو ایک سمجھ بیٹھے ہیں۔
Flag Counter