Maktaba Wahhabi

785 - 896
وہ عورت کہتی ہیں کہ اس آواز کے بعد جس قدر کوفت مجھے تھی وہ سب جاتی رہی اور وہ تینوں خادم جو مجھے ستایا کرتے تھے مر گئے۔ (الحادی)(فضائل حج ص131) معلوم ہوا کہ مدینہ میں اگر کوئی ستائے اس کی فریاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کی جائے تو آپ تسلی بھی دیتے ہیں اور دشمنوں کا بھی ستیاناس ہوجاتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ ہاشمی عورت کون تھی، سچی تھی یا جھوٹی۔ ہمیں اس سے کیاغرض، ہمارا تو کام ہی ان لفظوں سے چلتا ہے۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں۔ ایک عورت کا واقعہ لکھاہے۔ وغیرہ، وغیرہ ایک مؤذن کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت اور اسے مارنے والے پر فالج گرنا اور موت: حکایت نمبر 26:ثابت بن حمد ابوالقاسم بغدادی فرماتے ہیں، کہ انہوں نے ایک مؤذن کو دیکھا کہ وہ مدینہ پاک میں مسجد نبوی میں صبح کی اذان دے رہے تھے۔ اذان میں مؤذن نےکہا ‏‏‏‏‏‏(الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ) تو ایک خادم نے آکر انہیں تھپڑ ماردیا۔ وہ مؤذن رویا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کی موجودگی میں میرے ساتھ یہ ہورہا ہے اس خادم پر فالج گرگیا۔ لوگ اُٹھا کر اس کو گھر لے گئے اور تین دن بعد وہ مرگیا۔ (وفآ) (فضائل :حج از مولانا زکریا ص 134) اس سے بڑھ کر کیا نفع پہنچایا جاسکتاہے کہ دشمن کو ختم ہی کردیا۔ معلوم ہوا مدینہ میں کوئی تھپڑ مارے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کرنا چاہیے۔ آپ خود ہی بندوبست فرمالیں گے کیا اسی کا نام ہے غیر اللہ سے کچھ نہ ہوسکنے کا یقین؟ مندرجہ بالا حکایت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مدینہ جانے والوں کی مددکرنا نکلتا ہے، جو مدینہ میں نہیں شیخ الحدیث مولانا زکریا سہارن پوری نے ان کی مشکل بھی آسان فرمادی ہے چنانچہ سنیے: مدینہ سے دور رہنے والوں کا مدینہ کی طرف درخواست لکھ کر بھیجنا: حکایت نمبر 35:ابومحمد اشبیلی کہتے ہیں کہ غرناطہ کا ایک شخص اس قدر بیمار ہوا
Flag Counter