کہ حد نہیں، اطباء اس کے علاج سے عاجز آگئے۔ زندگی سے مایوسی ہوگئی۔ وزیر ابوعبداللہ محمد بن ابی ضال نے ایک خط حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں لکھا۔ اس میں چند شعر بھی لکھے جو وفاء الوفاء میں مذکور ہیں۔ وہ خط حجاج کے قافلہ میں سے ایک شخص کو دے دیا۔ اس میں بیماری سے صحت کی دُعا کی درخواست تھی۔ وہ قافلہ جب مدینہ پاک پہنچا اور وہ خط قبر شریف پر پڑھا گیا۔ اسی وقت وہ بیمار اچھا ہوگیا۔ جب وہ شخص جس کے ہاتھ خط گیا تھا حج سے واپس آیا تو اس نے دیکھا کہ وہ بیمار ایسا تھا گویا کوئی بیماری اس کو پہنچی ہی نہیں۔ (وفاء) (فضائل حج ص 138 از مولانا زکریا صاحب)
معلوم ہوا جومدینہ نہ جاسکیں وہ خط لکھ کر بھیج دیں، اور صحت کے لیے خط بھیجا جاسکتاہے تو دولت، اولاد، اوردوسری نعمتوں کیلئے کیوں نہیں بھیجا جاسکتا۔ رہی یہ بات کہ خط میں درخواست تو دعا کی ہی ہے تو جن لوگوں پر شرک کے فتوے لگائے جاتے ہیں وہ بھی فوت شدہ بزرگوں سے دعا ہی کرواتے ہیں۔ پوچھ کر دیکھ لیجئے۔
میں نے یہ اور اس سے پہلی حکایات اس لیے لکھی ہیں کہ آپ نےمندرجہ ذیل عقائد رکھنے والوں کو کافر ومشرک قراردیا ہے۔
الف: نبیوں، ولیوں (بزرگوں) کو عالم الغیب ماننا۔
ب: اپنی حاجتوں میں غیروں کو پکارنا۔
ج: ان سے نفع کی اُمید رکھنا اور ان کے ضرر سے ڈرنا۔
اور یہ عقائد کے رکھنے والوں کو کافرومشرک سمجھنے والوں کو اہل حق قراردیا ہے۔
اب فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے کہ یہ حکایات لکھنے والے اور انہیں سچا سمجھنے والے اہل حق ہیں۔ یا اہل کفروشرک۔ اوران کا اختلاف اُصول دین میں ہے یا فروع دین میں۔ اللہ تعالیٰ حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
ائمہ کااختلاف اورفرقہ سازی:
آپ فرماتے ہیں:اسی طرح چار اماموں میں کئی فروعی مسائل میں اختلاف
|