فرمایا ہے۔ ( قَدْ ثَبَتَ حَدِيثُ مَنْ يَرْفَعُ، وَذَكَرَ حَدِيثَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَرْفَعْ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ)
” يعنی جو لوگ رفع الیدین کرتے ہیں ان ک حديث ثابت ہے اور عبداللہ بن مبارک نے زہری کی حد يث ذکر فرمائی جو انہوں نے سالم سےاور انہوں نے ابن عمر سے روايت کی ہے اور ابن مسعود کی حديث ثابت نہيں کہ نبی ﷺ نے رفع يدین نہيں کی مگر پہلی مرتبہ
تویہاں انہوں نے عبداللہ بن عمر کی حدیث کے مقابلے میں ابن مسعود کی عدم رفع کی روایت کو مطلقاً غیر ثابت قراردیا ہے ورنہ وہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود کی فلاں الفاظ والی حدیث تو ثابت ہےاور فلاں الفاظ والی ثابت نہیں۔
عبداللہ بن مبارک کے عاصم بن کلیب والی روایت کو غیر ثابت کہنے کی ایک بہت بڑی دلیل یہ بھی ہے کہ یہ طریق ان کے علم میں ہے اور انہوں نے خود اسے روایت کیا ہے جیسا کہ نسائی میں ہے اور اسی پر ان کا حکم ہے دوسرے طریق کے متعلق ان کا یہ حکم تب ہوسکتا ہے جب وہ ان کے علم میں ہوا ور اس بات کی کوئی دلیل نہیں کہ وہ طریق ان کے علم میں ہے، رہے وہ الفاظ جو عبداللہ بن مبارک نےغیر ثابت قراردیتے ہوئے بولے ہیں وہ بالمعنیٰ استعمال کیے گئے ہیں۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ حنفی علماء نے اس قول کو عاصم بن کلیب والے طریق کے متعلق مان کر اس کا جواب دیا ہے دیکھئے الجوہر النقی میں علاؤالدین ماردینی حنفی کا کلام اور نصب الرایہ میں حافظ زیعلی کا کلام جو انہوں نے اس حدیث پر ذکر فرمایا ہے۔
ابوداؤد:
قاضی صاحب نے لکھاہے:
”مولانا عبدالسلام صاحب فرماتے ہیں کہ” ابن مسعود کی روایت ابوداؤد
|