عضو میں مخصوص شرائط نہ ہوں تو اسے ان اوصاف کے حامل کے حق میں دستبردار ہونا پڑتا ہے تو اگر ہمارے خطیب کو مقتدیوں سے اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے خطیب نہ رہنے دیا گیا ہو تو کون سی تعجب کی بات ہے؟
وہ دعا جو آپ نے آخر پر لکھی تھی کہ : (رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ)
اس کے متعلق عرض یہ ہے کہ:
(إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ)
(سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ للّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)
|