Maktaba Wahhabi

868 - 896
بھیجی اور میں نے اس کی فروگذاشتوں کی نشاندہی اور غلط حوالوں کی تصحیح کے مطالبہ پر مشتمل تحریر قاضی صاحب کی خدمت میں بھیجی تو قاضی صاحب نے بجائے اس کے کہ حوالے صحیح کرتے اور فروگذاشتوں کی اصلاح کرتے، چند سطروں پر مشتمل دوسری تحریر بھیجی جس میں دو کام کیے ایک تو یہ مبارزت کی کہ سامنے آجاؤ یا بلالو۔ میں نے اس پرعرض کیا کہ آپ نے پہلے تحریر بھیجی ہے اب اس میں لکھی ہوئی باتوں کا ثبوت بھی تحریری دیجیے یہ تصورہی دل سے نکال دیجئے کہ میں تحریر کا بہترین طریقہ چھوڑ کر آپ کے للکارنے پر جھگڑنے کے لیے آپ کو بلاؤں گا یا خود آپ کے پاس آؤں گا۔ اور ایک کام انھوں نے یہ کیا کہ بلا ضرورت و بلا مناسبت علوم عقلیہ میں مروج اصطلاحات عام گفتگو میں استعمال فرمائیں جن کا ایک مقصد عقلی علوم میں آنجناب کی مہارت کا رعب ڈالنا تھا اور دوسرا مقصد اصل موضوع بحث یعنی اکابر دیوبند کے مشرکانہ عقائد اور اپنی تحریر میں پیش کردہ حوالوں کے ثبوت سے توجہ ہٹا کر غیر متعلق بحث میں الجھانا تھا۔ اگرچہ قاضی صاحب نے اصطلاحات کا استعمال بلا سلیقہ کرنے کے ساتھ بعض اصطلاحات غلط بھی استعمال کی تھیں تاہم میں نے ان سے صرف نظر کیا۔ تاکہ اصل مقصد نگاہوں سے اوجھل نہ ہو جائے۔ اب”اظہار المرام“میں چونکہ قاضی صاحب نے یہ بحث شروع کرہی دی ہے اس لیے میں ان کی عقلی علوم میں مہارت کو بھی آشکارا کرتا ہوں۔ قاضی صاحب نے اپنی دوسری تحریر میں لکھا تھا:”میرے اور آپ کے درمیان جو شخص واسطہ بنا تھا اس کا تو واسطہ فی العروض والثبوت بننا درکنار، وہ تو واسطہ فی الاثبات بھی نہ بن سکا کیونکہ اس نے میرا پیغام آپ تک پہنچانا نہیں۔ “اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اگر قاضی صاحب کا مزعومہ پیغام پہنچا دیتا تو وہ واسطہ فی الاثبات بن جاتا، پیغام نہ پہنچانے کی وجہ سے واسطہ فی الاثبات نہ بن سکا۔ یہاں قاضی صاحب نے واسطہ فی الاثبات کی اصطلاح بالکل غلط استعمال کی ہے کیونکہ واسطہ فی الاثبات
Flag Counter