4۔ کوئی شخص کسی کو ڈبو کر ماردےتو اس پر قصاص نہیں۔ (ہدایہ کتاب الجنایات)
5۔ کوئی شخص کسی کا سر پتھر سے کچل کر قتل کر ڈالے تو قصاص نہیں۔ (ہدایہ کتاب الجنایات)
6۔ قرآن اور فقہ کی تعلیم کے لیے کسی کو اجرت پر رکھنا جائز نہیں۔۔ (ہدایہ اخیرین ص287)
7۔ دودھ پلانے کی مدت اڑھائی سال ہے۔۔ (ہدایہ کتاب الرضاع)
8۔ چورکا ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ ہو چکے پھر مال کا مالک اسے وہ چیز ہبہ کردے یا بیچ دے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔۔ (ہدایہ ص65ج2)
نوٹ:چوری کے مسئلہ کی تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے میری کتاب”چوری کے متعلق قانون الٰہی اور قانون حنفی۔
9۔ ہاتھ کاٹنے کا فیصلہ کردئیے جانے کے بعد چور چھوٹ کر بھاگ جائے اور اسی وقت نہ پکڑا جائے۔ بلکہ کچھ وقت بعد پکڑا جائے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ (عالمگیری ص65ج2۔ احمدی)
(اصل عربی عبارات اور ان کا مکمل ترجمہ اختصار کے پیش نظر نہیں لکھا گیا۔ ضرورت پڑنے پر دونوں لکھ دئیے جائیں گے۔ ان شاء اللہ)
تو جب یہ اقوال نہ نص قطعی ہیں نہ نفس الامری بلکہ نصوص قطعیہ کے منافی اور نفس الامر کے خلاف ہیں اور اس کے باوجود آپ کے اکابر مثلاً مولانا محمود الحسن وغیرہم صاحب اقوال کی تقلید اپنے لیے واجب قراردیتے ہیں تو آپ دوسرے لوگوں سے ان مقامات پر نص قطعی کے لیے کیوں اصرار کرتے ہیں جن پر نص قطعی پیش کرنے کی تکلیف اللہ تعالیٰ نے دی ہی نہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت (جس میں سجدہ کرتے وقت ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھنے کا حکم ہے)پر قاضی صاحب نے یہاں پھر وہ دو اعتراض دہرائے ہیں جن کا جواب پہلے گزر چکا ہے جن میں سے ایک بخاری کا کلام ہے اور ایک ابن قیم کا
|