Maktaba Wahhabi

629 - 896
الیدین “سےجان چھڑا لی جائے مگر چونکہ وہ خود ہی اپنے پہلے رُقعہ میں جملہ”اور دلیل منسوخیت پر بھی“ تحریر فرماکر تیر کمان سے نکال چکے تھے اس لیے انہیں آخر کاراپنے پہلے رقعہ میں لکھی ہوئی بات پرآنا پڑا، چنانچہ پہلے وہ اپنی تین عبارات”مولنا[1]صاحب نے بزئم خود2مجھے منسوخیت رفع الیدین کامدعی ٹھہرایا 3ہوا ہے“ الخ” یہ تو مولنا4 صاحب اس وقت فرماتے کہ جب میں منسوخ کا قائل ہوتا“اور”اگر باالفرض5 میں منسوخیت رفع الیدین کا مدعی ہوں بقول شماالخ“ میں تو اپنے ہی پہلے رُقعہ میں تحریر شدہ منسوخیت کے دعویٰ سے انکار فرماتے ہیں اور آخرکار چاروناچار اپنے پہلے رقعہ میں لکھےہوئے منسوخیت والے دعویٰ کا اقرار کرتے ہوئے لکھتے ہیں”تو خیرمیرادعویٰ ہے منسوخیت رفع الیدین کا“( قاری صاحب کا رقعہ نمبر5 ص3) تو پتہ چلا کہ قاری صاحب کے لفظ ”بذم خود“ ” باالفرض“ ”جب میں منسوخ کاقائل ہوتا“ اور ”بقول شما“ اللہ تعالیٰ کےڈر پر مبنی نہیں نری غلط بیانیاں ہیں۔ تو قاری صاحب پر اب تک اپنے اس دعویٰ کے سلسلہ میں کل تین حالتیں گزریں پہلے تو وہ خود ہی اپنے رقعہ نمبر1 میں منسوخیت رفع الیدین کے مدعی بنے پھر اپنے پانچویں رقعہ میں اپنی تین عبارتوں میں انہوں نے اپنے منسوخیت رفع الیدین کے مدعی ہونے سے انکار کیا پھر اس کےبعد اپنے پانچویں رُقعہ ہی میں انہوں نےاپنے منسوخیت رفع الیدین کے مدعی ہونے کو تسلیم بھی فرمالیا ہے جیسے تفصیلاً پہلے لکھا جاچکا ہے تو بہرحال اس وقت وہ منسوخیت رفع الیدین کے مدعی ہیں۔ اِنَّمَا يُؤْْخَذُبِالْآخِرِ آپ جانتے ہیں کہ قاری صاحب نے مولوی امجد صاحب کی تحریر کے جواب میں رفع الیدین کی منسوخیت ثابت کرنے کی غرض سے پانچ روایات بیان کی
Flag Counter