على غير الصدر)
اورمعلوم ہونا چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سینے کے علاوہ بدن کے کسی حصہ پر ہاتھ باندھنا صحیح اور ثابت نہیں۔ (ص249)
پھر وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی فقط ابن خزیمہ والی حدیث میں سینے کا لفظ بھی موجود ہے اگرچہ ابن خزیمہ والی یہ حدیث مؤمل بن اسماعیل کی وجہ سے ضعیف معلوم ہوتی ہے لیکن دوسرے شواہد اور اس کے ہم معنی دوسرے طرق کی بنا پر اس میں قوت پیدا ہو چکی ہے اور اس کا ضعف جاتا رہا ہے۔ شیخ البانی ہی لکھتے ہیں:
(اسناده ضعيف لان موملا وهو ابن اسماعيل سئي الحفظ لكن الحديث صحيح جاء من طرق اخر بمعناه وفي الوضع علي الصدر احاديث تشهد له) [1] (تعلیق صحیح ابن خزیمہ ج1ص243)
”اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ مؤمل بن اسمٰعیل راوی سئی الحفظ ہے لیکن یہ حدیث صحیح ہے اس معنی و مفہوم میں دوسری سندوں سے بھی آئی ہے اور سینے پر ہاتھ باندھنے کی اور بھی کئی احادیث ہیں جو اس حدیث کی شاہد ہیں۔ “
نوٹ:ہم نے ایک دو جگہ ”فقط ابن خزیمہ“کا لفظ استعمال کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وائل بن حجررضی اللہ عنہ کی دو روایتیں ہیں ان سے ایک روایت تو سنن نسائی، سنن ابی داود اور صحیح ابن خزیمہ تینوں میں موجود ہے یہ روایت دوسرے کی بہ نسبت ذرا لمبی ہے۔ اسی کو ہم نے اوپر”پہلی حدیث“کے عنوان میں نقل کیا اور استدلال کی بنیادبنایا ہے اور اس میں”دائیں ہاتھ کو بائیں ہتھیلی، گٹ اور کلائی پر رکھنے“کے لفظ ہیں۔
|