Maktaba Wahhabi

698 - 896
دلیل کو سامنے رکھ کر اگر کوئی صاحب اسی مقام پر صاحب مشکوۃ کے قول (رواه الترمذي وابوداؤد والنسائي) کو ان کا وہم کہنا شروع کردیں تو قاری صاحب کو تو بتقاضائے انصاف ان صاحب کی یہ بات قبول کرنا ہوگی مگر وہ اسے ہر گز قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ روایت ان تین کتابوں میں موجود ہے تو اسی طرح (ليس هو بصحيح) بھی ابو داؤد میں موجود ہے گو اس کے تمام نسخوں میں موجود نہیں پھر صاحب مشکوۃ نے اس کو امام ابو داؤد کا فیصلہ قراردیا ہے۔ یہ دعویٰ نہیں کیا کہ امام ابو داؤد کی یہ عبارت ان کی سنن کے تمام نسخوں میں موجود ہے اور کسی فیصلہ کے امام ابو داود کا فیصلہ ہونے کے لیے اس فیصلہ کا سنن ابی داؤد کے تمام نسخوں میں موجود ہونا کوئی ضروری نہیں اگر وہ کسی ایک نسخہ میں بھی مل جائے تو وہ امام ابو داؤد کا فیصلہ قراردیا جائے گا۔ 5۔ خامساً: قاری صاحب!آپ نے (بصوته الاعليٰ) اور (امرأته) کےصاحب مشکوۃ کے وہم ہونے پر بہت سے حوالے نقل کیے ہیں خواہ وہ تمام کے تمام آپ نے”راہ سنت“ ہی سے لیے ذرا سوچ سمجھ کر بتائیں (قال ابوداؤد:ليس هو بصحيح) الخ کے صاحب مشکوہ کا وہم ہونے پر آپ نے کسی ایک ہی عالم اور بزرگ (خواہ وہ حنفی ہی ہو) کوئی ایک ہی حوالہ بھی دیا؟خواہ وہ ”راہ سنت“ایسی کتاب ہی سے ہو نہیں ہرگز نہیں۔ چلو اب ہی کسی مستند و معمتد علیہ محدث خواہ وہ حنفی ہی کیوں نہ ہو کا کوئی ایک ہی حوالہ پیش فرما دیں کہ (ليس هو بصحيح) حضرت الامام ابو داود کا فیصلہ نہیں، تاکہ بات تو ربط ہو جائے اگر آپ کو یہ منظور نہ ہو تو کم ازکم کسی قابل اعتماد عالم خواہ وہ حنفی ہی ہو سے اتنی بات ہی نقل کردیں کہ عبارت (ليس هو بصحيح) سنن ابی داؤد کے کسی ایک نسخہ میں بھی موجود نہیں تاکہ آپ کے کلام کا موضوع گفتگو سے تو کچھ تعلق قائم ہو جائے۔
Flag Counter