Maktaba Wahhabi

734 - 896
5۔ خامساً اس لیے کہ قیام سے رکوع میں جانا، رکوع سے سراُٹھانا، قومہ سے سجدہ میں جانا، سجدہ سے سراُٹھانا اور جلسہ سے دوسرے سجدہ میں جانا یہ سب حرکات ہیں جو سکون فی الصلوٰۃ کے منافی ہیں تو(اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ) کا تقاضا ہے کہ یہ مذکورہ بالا حرکات بھی ممنوع یا منسوخ ہوں کیونکہ قاعدہ ہے۔ (العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب) تو جس طرح نماز کے اندر یہ سب حرکات دوسرے دلائل کی بنا پر دُرست ہیں اسی طرح رکوع والا رفع الیدین بھی دوسرے دلائل کی وجہ سے درست، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اورقابل اجروثواب ہے لہٰذا قاری صاحب کا حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ والی روایت سے رفع الیدین کے نسخ پر استدلال بے بنیاد ہے۔ (میرا رقعہ نمبر 1 ص 10) میرے اس جواب نمبر 5 کو پڑھ کر قاری صاحب لکھتے ہیں” مولاناصاحب قیام سے رکوع میں جانا رکوع سےسراٹھانا، قومہ سے سجدہ میں جانا سجدہ [1]سراٹھانا وغیرہ یہ دلائل سے ثابت ہیں لہٰذا قیام سے رکوع میں جانا رکوع سے سراٹھانا وغیرہ یہ سکون فی الصلاۃ کے منافی نہیں“(قاری صاحب کا رقعہ نمبر5 ص19) قاری صاحب! کچھ تو اللہ سے ڈریے اور انصاف لگتی کہیے ہم نے بھی تو یہی کہا کہ یہ چیزیں دلائل سے ثابت ہیں اس لیے ان کو سکون فی الصلاۃ والی روایت سے ممنوع یا منسوخ قرارنہیں دیا جاسکتا اور اسی طرح رکوع والا رفع الیدین بھی دلائل سے ثابت ہے لہٰذا اس کو بھی حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی سکون فی الصلاۃ والی روایت کے ذریعہ ممنوع یا منسوخ نہیں کیاجاسکتا تو اس مقام پر انصاف اور اللہ تعالیٰ سےڈر کا تقاضا تھا کہ قاری صاحب فرماتے”رکوع والا رفع الیدین دلائل سے ثابت نہیں لہٰذا اس کو مندرجہ بالا حرکات کے ساتھ ملانا درست نہیں“یا پھر جو بات انہوں نے مندرجہ بالا حرکات سے
Flag Counter