3۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ خود فرماتے ہیں(ليس بالقوى يتكلمون فيه روى مناكير) محمد بن جابر رحمۃ اللہ علیہ قوی نہیں وہ(محدثین) اس میں کلام کرتے ہیں اس نے منکر احادیث روایت کی ہیں۔
4۔ امام ابو داؤد کہتے ہیں(لَيْسَ بِشَيْءِ)محمد بن جابر کوئی شے نہیں۔
5۔ امام نسائی فرماتے ہیں”ضعیف“محمد بن جابر ضعیف ہے۔
6۔ امام اور مشہور محدث حضرت عبدالرحمٰن بن مہدی (يُضَعِّفُه) محمد بن جابر کو ضعیف کہتے ہیں(وكان ابن مهدي يحدث عنه ثم تركه بعد)حضرت ابن مہدی ان سے حدیث بیان کیا کرتے تھے پھر بعد میں انھوں نے اس کو چھوڑ دیا۔
7۔ 8۔ حضرت یعقوب بن سفیان رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ عجلی دونوں فرماتے ہیں”ضعیف“محمد بن جابر رحمۃ اللہ علیہ ضعیف ہے۔
9۔ حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں(كان عمي يلحق في كتبه ماليس من حديثہ ويسرق ماذوكربه فيحدث به) محمد بن جابر رحمۃ اللہ علیہ نابینا تھے ان کی کتابوں میں وہ بھی ہے جو ان کی حدیث میں شامل نہیں اور وہ مذاکرہ میں بیان کی ہوئی حدیث کی چوری کرتے پھر اسے بیان کرتے تھے۔ صاحب الجوہر النقی نے (وَاَدْخَلَهُ ابْنُ حِبَّانَ فِي الثِّقَاتِ) کہنے پر ہی اکتفا کیا ہے۔ انھوں نے حافظ ابن حبان کے مندرجہ بالا بیان کو نقل کیا ہے نہ ہی اس کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ کیوں جی قاری صاحب اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اسی کو کہتے ہیں؟
10۔ حافظ ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے ایک قول میں کہتے ہیں (ساقط الحديث عند أهل العلم) محمد بن جابر رحمۃ اللہ علیہ اہل علم کے ہاں ساقط الحدیث ہیں۔
11۔ ابو حاتم رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں(ذهبت كتبه في اخر عمره وساء حفظه وكان يلقن) آخری عمر میں اس کی کتابیں ضائع ہو گئیں۔ اس کا حفظ خراب ہو گیا اور اسے تلقین کی جاتی تھی۔
|