Maktaba Wahhabi

565 - 896
اور پہلے تشہد سے اُٹھ کر رفع الیدین کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےروایت کیا ہے۔ تو ملاعلی قاری حنفی کا صاحب ِ مشکوٰۃ کے ابوداؤد سے نقل کردہ فیصلہ کی مندرجہ بالا توجیہ اور تشریح کرنا صاف صاف بتارہا ہے کہ ملا علی قاری حنفی اس فیصلہ کو ابوداؤد کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں ورنہ وہ بھی ہمارے قاری صاحب زیدہ مجدہ کی طرح فرمادیتے”یہ صاحبِ مشکوٰۃ کاوہم ہے“ پھر ملاعلی قاری حنفی ہی اس کے بعد لکھتے ہیں: (قال ميرك:فيه نظر لأنه ليس في سنن أبي داؤد علي هذا المعنيٰ وأنما فيه ليس بصحيح فقط) (حوالہ مذکورہ) علامہ میرک حنفی فرماتے ہیں:”اس میں نظر ہے کیونکہ لفظ(علي هذا المعنيٰ) سنن ابی داود میں نہیں ہیں۔ سنن ابی داود میں تو صرف (ليس بصحيح) كے لفظ ہیں، توعلامہ میرک حنفی رحمۃ اللہ علیہ نے شہادت دے دی کہ لفظ(ليس بصحيح) (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت صحیح نہیں) امام ابوداؤد کی کتاب سنن میں موجود ہیں۔ فائدہ: علامہ میرک حنفی رحمۃ اللہ علیہ کے ریمارکس سے پتہ چلا کہ ملاعلی قاری حنفی کی تشریح (وان كان سنده صحيحا لان غير الخ) واقع کے مطابق ہے نہ ہی وہ ابوداود کی مراد میں شامل ہے کیونکہ اس کی بنیاد لفظ (علي هذا المعنيٰ) ہی تو ہے۔ تو دونوں حنفی بزرگ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اور علامہ میرک رحمۃ اللہ علیہ دیگر اہل علم کی طرح ليس بصحيح کے ابوداود کافیصلہ ہونے میں صاحب مشکوٰۃ کے ساتھ ہیں تو ثابت ہوا کہ اس مقام پر ليس بصحيح کوامام ابوداود کا فیصلہ قراردینے میں صاحب مشکوٰۃ سے توکوئی وہم سرزد نہیں ہوا البتہ ان پر اس جگہ وہم کاالزام لگانے والے خودضرور بالضرور وہم یا ابہام میں مبتلا ہیں۔ یاد رہے کسی لفظ کے ابوداود کا لفظ ہونے کے لیے ضروری نہیں کہ وہ ابوداود کی کتاب کے تمام نسخوں میں موجود ہو بلکہ اس کا کسی ایک نسخہ میں موجود ہونا بھی کافی
Flag Counter