کہ فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے کوئی نماز(امام کی ہو یا مقتدی کی یا اکیلے کی) سورۃ فاتحہ کے بغی نہیں ہوتی اور امام صاحب کے نزدیک مقتدی کے لیے تو ایک آیت پڑھنا بھی ناجائز ہے اور اکیلے نمازی اور امام کی نمازکوئی ایک آیت پڑھنے سے ہو جائےگی۔ یہ بات پر بھی تسلیم نہیں کی گئی کہ ان کی نماز سورۃ فاتحہ نہ پڑھے جانے کی وجہ سے نہیں ہوگی۔
برادرِعزیز ماسٹر خالد صاحب نے کوہلو والا کے جناب مشتاق صاحب کے تقاضے پر اس تضاد کی نشاندہی پر مشتمل ایک سوال لکھ کر ان کو دیا جس کاجواب وہ مدرسہ نصرۃ العلوم کےدو مفتی صاحبان سے لکھوا کر لائے اور اصرار کیا کہ اس کا جواب تم اپنے مدرسہ کے کسی استاد سے لکھواؤ جس پر مدرسہ کی مہر لگی ہوئی ہوتو پھر میں اس کا جواب لاؤں گا خالد صاحب نے مجھے جواب لکھنے کے لیے کہا میں نےاس کا جواب لکھا خالد صاحب نے پہلے وہ مشتاق صاحب کے ہاتھ مفتی صاحبان کی خدمت میں بھیجا مسلسل تقاضوں کے باوجود جب مشتاق صاحب جواب نہ لائے تو خالد صاحب نے وہ تینوں تحریریں مفتی صاحبان کو رجسٹری کرکے بھیج دیں مگر آج تک انہیں اس کا جواب نہیں ملا۔ ایک سال جواب کا انتظار کرنے کے بعد اب اس تحریری گفتگو کو افادہ عوام کے لیے شائع کیا جارہاہے۔ خالد صاحب نے مفتی صاحبان کو میری تحریر رجسٹری کرتے وقت جو مکتوب تحریر کیا تھا چونکہ اس میں اس گفتگو کے اسباب وواقعات پر روشنی پڑتی ہے اس لیے پہلے وہ مکتوب ملاحظہ فرمائیں اس کے بعد اصل گفتگو پر مشتمل تحریرات ملاحظہ فرمائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق سمجھنے، اسے قبول کرنے اور اس پر عمل پیرا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
کتبہ۔۔ ۔ ۔ ۔ عبدالسلام بھٹوی
ذوالقعدہ 1406ھ
|