اصلاح کی جائے گی۔ پھر رسالہ مکمل ہونے پر حافظ صاحب نے ان کے پاس بھیجا تو انھوں نے کوئی تصدیقی یا تردیدی جواب نہیں دیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مولانا غلام سرور صاحب کے نزدیک حافظ صاحب کے تعقبات واقعی لاجواب ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جب مولانا صاحب پر حق واضح ہو چکا ہے تو وہ اس کے اعتراف میں اوراس پر عمل کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے کیونکہ قیامت کے دن حق پر عمل کام آئے گا نہ کہ کسی دھڑے سے وابستگی۔
(فَبَشِّرْ عِبَادِ الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ)
اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کے علم میں مزید برکت فرمائے اور ہمیں ان کے فوائد سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
یہ تحریر رسالہ کے تعارف کے طور پر لکھی گئی ہے۔ حافظ صاحب کا خطاب چونکہ ایک عالم سے تھا اس لیے ا نھوں نے عربی عبارات کا ترجمہ نہیں کیا تھا بلکہ اکثر مقامات پر اقوال کہہ کر عربی عبارت پر تبصرہ بھی عربی میں کیا تھا۔ دوستوں کی خواہش پر جب رسالہ طبع کروانے کا ارادہ ہوا تو حافظ صاحب نے مجھے حکم دیا کہ تم ان عربی عبارات کا اردو ترجمہ کردو۔ چنانچہ میں نے ان تمام عبارات کا ترجمہ کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو علماء اور عوام کے لیے نافع بنائے۔ (وَاللّٰهُ الْمُوَفِّقُ وَبِيَدِهِ الْقَبُوْلُ)
عبدالسلام بھٹوی
جامعہ محمدیہ جی ٹی روڈ۔ گوجرانوالہ۔
|