Maktaba Wahhabi

315 - 896
بزعم خود دلائل سے ثابت کیا کہ بیس رکعت واقعی خلفائے راشدین کی سنت ہے اور گیارہ رکعت کا حکم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نہیں دیا۔ رسالہ پر مولانا محمد چراغ صاحب بانی جامعہ عربیہ گوجرانوالہ تلمیذ علامہ انور شاہ کی تصدیق و تفریظ بھی ہے۔ مصنف کو اپنے دلائل اور طرز تحریر کی پختگی پر اتنا اعتماد تھا کہ انھوں نے خود یہ رسالہ ایک طالب علم کی وساطت سے ہمارے محترم بھائی حافظ عبدالمنان صاحب کی خدمت میں بھیجا کہ آپ اس پر تبصرہ فرمائیں۔ حافظ صاحب نے اس رسالہ کا جائزہ نہایت سنجیدہ اور مدلل طریقے سے لیا اور واضح کیا کہ اضطراب کے دعویٰ کی حقیقت کیا ہے؟اور ابن تیمیہ، شوکانی، ابن ہمام، ملاعلی قاری وغیرہم تراویح میں مسنون عدد کیا سمجھتے ہیں اور خلفائےراشدین کی سنت بیس رکعت ہونے کے دعویٰ کی حقیقت کیا ہے؟ مصنف نے اپنے تین دعووں کے لیے تین دلیلیں سبل السلام میں بیہقی سے نقل کی گئی ایک عبارت سے پیش کی تھیں۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ انھوں نے سبل السلام اور بیہقی دونوں کی عبارتوں کو بالمقابل کردیا کہ سبل السلام میں یہ تینوں باتیں غلط نقل ہوئی ہیں اور مصنف نے اپنے دلائل کی بنیاد اصل کتاب پر رکھنے کی بجائے دوسری کتاب میں نساخ کی غلطیوں پر رکھی ہے۔ اس کے علاوہ بحث کے ضمن میں کئی نادر نکات و تحقیقات ایسی ذکر کی ہیں جو کسی دوسری جگہ یکجا نہیں مل سکتیں بلکہ بعض ایسی چیزیں بھی ہیں جو اس سے پہلے شاید کسی قلم سے نہ نکلی ہوں کیونکہ مصنف نے بزعم جدید دلائل پیش کئے تھے اس لیے ان کا جواب بھی جدید ہی دینے کی ضرورت تھی اور یہ خدمت اللہ تعالیٰ نے حافظ صاحب موصوف سے لی ہے۔ حافظ صاحب نے پہلے تقریباً چالیس صفحات لکھ کر صاحب رسالہ کے پاس بھیجے جس پر انھوں نے صرف دو تین باتیں لکھ بھیجیں اور اعتراف کیا کہ آپ نے واقعی بہت محنت کی ہے اور مجھے اس سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ ان شاء اللہ آئندہ ایڈیشن میں
Flag Counter