نوٹ نمبر1:ان تینوں احادیث کے تمام راوی ثقہ ہیں ان میں کوئی ایک راوی بھی کثیر الخطاء، منکر الحدیث اور سئی الحفظ یا ضعیف نہیں جو ایسا سمجھتا ہے وہ غلطی پر ہے کتب رجال کے متعلقہ مقام دیکھے اس کی غلطی کافور ہو جائے گی۔ ان شاء اللہ المنان
نوٹ نمبر2: زیر ناف ہاتھ باندھنے کی تمام احادیث ضعیف اور کمزور ہیں۔ صاحب تحریر خود لکھتے ہیں:
”طرفین کی احادیث محدثین کرام رحمۃ اللہ علیہ کے اصول سے صحیح نہیں۔ “
نیز لکھتے ہیں:
”احناف اس مسئلے میں ضعیف اور کمزور غلط روایتیں الخ۔ “
مزید لکھتے ہیں:
”فقہ میں بھی زیر ناف کی احادیث اور فوق الصدر کی احادیث کے بارے میں لکھا ہے کہ روایت دونوں طرف ہیں مگر کمزور ہیں۔
نوٹ نمبر3: صاحب تحریر اور بعض دیگر حنفیوں کا زیر ناف ہاتھ باندھنے کی سب احادیث کو ضعیف اور کمزور قرار دینا تو درست ہے البتہ سینے پر یا ناف سے اُوپر ہاتھ باندھنے کی تمام احادیث کو ان کا ضعیف قرار دینا درست نہیں چنانچہ خود کئی حنفی بزرگ بھی مثلاً ابن امیر الحاج، صاحب البحرالرائق اور ابو الحسن سندھی ان سے بعض احادیث کے صحیح ہونے کی تصریح فرماچکے ہیں۔
نوٹ نمبر4: جب زیر ناف ہاتھ باندھنے کی تمام احادیث ضعیف اور کمزور ہیں اور صاحب تحریر بھی ان کے ضعیف ہونے کا برملا اعتراف و اعلان فرما چکے ہیں تو اس کے باوجود ان ضعیف و کمزور روایات کو تحریرات میں لکھ اور تقریرات میں سنا کر عوام الناس کو ورغلانا اور پریشان نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ایسا عمل۔ ۔ ۔ ۔ مؤمن کے شایان شان نہیں۔
نوٹ نمبر5: اس موضوع میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہاتھ چھوڑنے والے
|