حافظ ابن حبان کہتے ہیں کوفیوں کے لیے نماز میں رکوع جاتے اور اس سے سراٹھاتے وقت رفع الیدین کی نفی میں جتنی روایات ہیں ان میں یہ روایت سب سے اچھی ہے اور درحقیقت وہ ضعیف ترین شے ہے کیونکہ اس کی کئی علتیں ہیں جو اس کے قابل احتجاج ہونے میں مانع ہیں“تو جب سب سے اچھی روایت کا یہ حال ہے کہ وہ ضعیف ترین ہے تو پھر باقی اضعف ترین کیوں نہ ہوگی؟قاری صاحب نے ترک رفع الیدین کی ان مرفوع روایات کی طرف صرف اشارہ ہی فرمایا اس لیے ہم نے بھی ان تمام کے ضعف کی طرف اشارہ کرنے پر ہی اکتفا کیا اور اگر وہ آئندہ انہیں تفصیل سے بیان فرمائیں گے تو ہم بھی ان کے ضعف کو پوری تفصیل سے عرض کریں گے ان شاء العزیز۔
2۔ ثانیاً، ترک رفع الیدین کی مرفوع روایات کی صحت کو فرض کرلیا جائے تو بھی ان کا رفع الیدین کی احادیث سے متاخر ہونا ثابت نہیں ہوتا رہا ایک ہی صحابی سے کسی فعل اور اس کے ترک کی مرفوع روایتوں کا مروی ہوناتو اس سےترک والی روایت کا متاخر ہونا لازم نہیں آتا لہٰذا قاری صاحب کی یہ بات بھی ان کی دوسری باتوں کی طرح ان کے مدعا کو ثابت نہیں کرتی۔
3۔ ثالثا، ترک کے منسوخیت فعل کے علاوہ اور بھی کئی اسباب ہوتے ہیں لہٰذا پہلے قاری صاحب ترک کا منسوخیت فعل میں مقصور ومحصورہونا ثابت کرلیں۔ پھر اس کے بعد اپنی مندرجہ بالا بات بنائیں۔
4۔ رابعاً، ترک رفع الیدین کے مذکور بالا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا عمل ہونے کے ثبوت میں نظر ہے جیسا کہ اہل علم پر مخفی نہیں۔
5۔ خامساً، پہلے لکھا جاچکا ہے کے موقوف روایت فعلی ہو خواہ قولی، شرعی دلائل میں سے کوئی سی دلیل بھی نہیں کیونکہ شرعی دلائل صرف چار ہیں جن میں موقوف روایت شامل نہیں تفصیل گزر چکی ہے۔
|